اسلام آباد : وزارت صحت کے حکام کی جانب سے سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے صحت بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو اس وقت 10 لاکھ نرسزکی کمی کا سامنا ہے،اس وقت ملک میں ایک لاکھ 10 ہزار نرسز موجود ہیں،ہر سال 19 ہزار نرسز تعلیم حاصل کرتی ہیں، آئندہ 4 سال میں ہرسال 32 ہزارنرسز کی تربیت کا ہدف مقررکیا گیا ہے۔
سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے صحت کا اجلاس چئیرمین کمیٹی عامر ولی الدین چشتی کی زیرصدارت منعقدہ ہوا۔ممبر کمیٹی ہمایوں مہمند کا کہناتھا کہ اسی مسلئے پر ایک سب کمیٹی بنائی گئی تھی۔ ہمایوں مہمند نے کہا کہ غربت کی لکیرسے نیچے لوگوں کوعلاج کی مفت سہولت ہونی چاہیے۔
کمیٹی کو بریفنگ کے دوران محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ غربت کی لکیر سے نیچے لوگوں کو صحت سہولت کارڈ سے مفت سہولت ملے گی، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت نے کہا کہ ہمارے پاس غربت کی لکیر سے نیچے لوگوں کا ڈیٹا موجود ہے۔ کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ صحت سہولت پروگرام کا خرچہ 100 فیصد حکومت کو اٹھانا چاہیے۔
وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ سینیٹ کمیٹی کی تجویز کو ہم آگے بھجوا دیں گے، اس سال ملک میں پولیو کے 8 کیسز رپورٹ ہوئے ،کے پی کے میں بعض علاقوں میں سیکیورٹی وجوہات پرانسداد پولیو مہم میں نہ ہونے سے وائرس پھیل سکتاہے،پوری دنیا میں پاکستان اور افغانستان پولیو ختم کرنے میں ناکام ہیں۔
کوآرڈینیٹر صحت ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ پہلی مرتبہ ستمبرمیں افغانستان کے ساتھ ہیلتھ ڈائیلاگ ہوگا۔
وزار ت صحت حکام نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے چار اقدامات لیے ہیں، قائد اعظم ہیلتھ ٹاور جلد شروع کرنے جا رہے ہیں،پی ایس ڈی پی میں اس منصوبے کے لیے رقم مختص ہے، پمز میں 1200 بیڈز کا نیا پراجیکٹ مکمل نہیں ہو سکا۔۔