محنت کش اور بجلی

129

ملک میں بڑھتے موسمی تغیرات اور گرمی کی شدت نے جہاں ہر شہری کو متاثر کیا ہے وہیں مزدوروں اور محنت کشوں کے لیے بھی روزی روٹی کے حصول کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ ایک طرف جھلستی گرمی اور دم گھونٹنے والے حبس نے کاروبار زندگی کو دشوار بنایا ہے۔ تو دوسری طرف طویل لوڈ شیڈنگ کے سلسلہ نے مزدوروں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کا پورا بندوبست کر لیا ہے۔اب تک ایک اندازے کے مطابق گرمی اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے تین سو کے
قریب لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اگر بات یہی ختم ہوجاتی تو بھی غنیمت تھا مگر بجلی کے ہوش اڑا دینے والے بلوں نے مزدور کی رات کی نیند چھین لی ہے۔انہیں خود کشی کرنے پر تیار کر دیا ہے۔ اپنی پوری جمع پونجی لگا کر ابھی آج کل آنے والے بل مزدور و محنت کش طبقہ ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔ مزید یہ کہ ہر مزدور کے پاس بیوی کی سونے کی انگوٹھی یا بچی کی سونے کی بالیاں نہیں ہوتی جن کو بیچ کر وہ بجلی کے محکمے کا پیٹ بھر سکے۔ مزدور تو سولر پینل یا دیگر ذرائع سے بجلی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔اس کے نصیب میں تو صرف گرمی سے جھلسنا اور مرنا لکھا ہے۔