اسلام آباد: دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان میں مذہبی آزادی کے حوالے سے رپورٹ حقائق کے منافی ہے، پاکستان مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ کو مسترد کرتا ہے ۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کے اندر سے دہشت گردوں کے سپورٹ کے متعلق تحفظات ہیں، پاکستان اور افغانستان تحفظات پر ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں ،پاکستان ایک متحرک جمہوریت ہے، پاکستانی عدالتیں پاکستانی قوانین کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم باہمی احترام کے ساتھ تعلقات پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان اور روس کے درمیان مثبت تعلقات ہیں، گزشتوں برسوں میں روس کے ساتھ تعاون میں اضافہ ہوا ہے اور دونوں ممالک باہمی تعاون پر بات چیت کرتے ہیں۔ پاکستان میں کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کی کارروائی خود مختار فیصلہ ہے، وزارت داخلہ ایسی کسی کارروائی کے بارے میں بتا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بلاک کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا اور کسی بھی بلاک کا حصہ نہیں ہے، پاکستان کشمیری بہنوں بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا، امریکا کی مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ کی تیاری میں شفافیت نہیں ہے۔ مذہبی آزادی سے متعلق پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اس طرح کی رپورٹس انسانی حقوق کے فروغ میں معاون نہیں۔
دفترخارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف آستانہ میں سرکاری دورے پر ہیں، جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور ایس سی ای او ممبران سے بھی ملاقات کریں گے، وزیر اعظم نے تاجک صدر ، تاجک وزیر اعظم اور مجلس نمائندگی کے چیئرمین سے ملاقاتیں کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دوحہ میں افغان کانفرنس میں آصف درانی نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ آصف درانی نے افغانستان سے سپورٹ حاصل کرنے والے دہشت گردوں سے متعلق آگاہ کیا۔ پاکستان اور افغان حکام کے درمیان دوحہ میں بھی تحفظات پر بات چیت ہوئی یے۔