پی پی کا روٹھنا مراعات کے لیے تھا

299

لیجے بجٹ پر پیپلز پارٹی کے اعتراضات سامنے بھی آگئے اور ختم بھی ہوگئے یہ بھی پتا چل گیا کہ عوام کی ہمدردی اور ہر جملے میں عوام عوام کی رٹ لگانے والوں کے پیٹ میں عوام کا درد ہوتا کیوں ہے قومی اسمبلی نے بجٹ 2024-25‘ اراکین کی تنخواہوں ومراعات میں اضافہ اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی موجودگی میں پیپلز پارٹی نے اراکین پارلیمنٹ کی مراعات بڑھانے سے متعلق ترمیم پیش کیں مسلم لیگ سے گلے شکوے جاتے رہے۔ پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے عوام کی نہیں، اراکین ِ پارلیمنٹ کی مراعات بڑھانے کی ترمیم پیش کی، اراکین اسمبلی کا سفری الاؤنس 10روپے کلومیٹر سے بڑھا کر25 روپے کر دیا گیا۔ ارکان پارلیمنٹ تنخواہ و مراعات ایکٹ میں ترمیم فنانس بل کے ذریعے کی جا رہی ہے، ترمیم کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کے فضائی ٹکٹ بے تحاشا سرکاری دوروں کی وجہ سے اگر استعمال نہ ہوسکیں تو انہیں منسوخ کرنے کے بجائے اگلے سال قابل ِ استعمال قرار دے دیا گیا، یعنی قومی خزانے میں عوامی نمائندوں کے نام پر کوئی پیسہ بچ نہ جائے۔ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات کا اختیار بھی وفاقی حکومت سے لے کر متعلقہ ایوان کی فنانس کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا، اس موقع پر اپوزیشن نے تنخواہوں اور مراعات سے متعلق پیپلز پارٹی کی ترمیم کی رسمی مخالفت کی، بعد ازاں پیپلز پارٹی کی پیش کی گئی ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی گئی مسلم لیگ اور پی پی پی اس اہم نکتے پر متفق تھے۔

قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل کے تحت الیکشن ٹربیونلز میں ریٹائرڈ ججوں کو تعینات کیا جاسکے گا۔ وزیر قانون نے منطق پیش کی کہ حاضر سروس ججوں کے الیکشن ٹریبونلز فیصلوں میں تاخیر کرتے ہیں اس لیے ریٹائرڈ جج ٹھیک ہیں۔ جب ارکان اسمبلی کی مراعات اور سیاسی امور مطلوبہ انداز میں طے ہوگئے تو قومی اسمبلی نے ٹیکسوں اور ڈیوٹیز سے بھرپور وفاقی بجٹ 25-2024 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ اس 18ہزار 887 ارب روپے کے وفاقی بجٹ میں عوام کے لیے بھی بہت کچھ ہے، پٹرول اور ڈیزل پر لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 70 روپے، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر لیوی 50 روپے فی لیٹر، ہائی اوکٹین پر 70 روپے فی لیٹر اور ایک میٹرک ٹن ایل پی جی پر 30 ہزار روپے لیوی عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے آخر عوامی نمائندوں کا خرچہ کون اٹھائے گا۔۔ سولر سے بجلی پر ٹیکس لگانے کے بعد مقامی سطح پر سولر پینل بنانے کے پارٹس کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دیدی گئی ، پارٹس آف سولر انورٹر اور پارٹس آف لیتھیم بیٹریز پر بھی سیلز ٹیکس چھوٹ کی ترمیم منظور کرلی گئی۔ سیلز ٹیکس آڈٹ کے لیے ایف بی آر افسران کے اختیارات میں مزید اضافے کی ترمیم منظور کرلی گئی، ایف بی آر کو سیلز ٹیکس آڈٹ کے لیے تمام ریکارڈ اور ڈیٹا حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔ یعنی اب چھوٹا سا تنخواہ دار بھی ان کے نشانے پر ہوگا اس کا بینک اکاؤنٹنٹ فائلر کی بنیاد پر بند کرکے اس کے گھر کا چولہا بھی بند کردیا جائے گا، لگتا ہے یہ حکمران ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں، لیکن ان سے زیادہ قوم کے ذہنی توازن پر شبہ ہونے لگتا ہے کہ انہوں کے سامنے یہ عوامی نمائندے اپنی مراعات کے بل عوام پر ٹیکسوں کے بل پر منظور کرائے جارہے ہیں، اور عوام ان ہی کے گرد طواف کررہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے بجٹ منظور کرنے کے بارے میں زبردست خبریں چلائی تھیں کہ اتحادیوں کو ٹف ٹائم دیں گے لیکن عوام ہی کو ٹف ٹائم دے دیا، سارا روٹھنے منانے کا سلسلہ چند مراعات کے نتیجے میں ٹھیک ہوگیا۔