نیویارک: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نظربندی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان، ویدانت پٹیل، نے ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان اور افغانستان سے متعلق مختلف خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے گروپ کے عمران خان کی نظربندی غیر قانونی ہے کے بیان پر تبصرہ کیا کہ امریکا کے پاس اس معاملے پر پیشکش کرنے کے لیے کوئی اضافی تشخیص نہیں ہے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ سابق وزیراعظم کی نظربندی من مانی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اور جیل میں بند سیاستدان کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔ اس گروپ نے الزام عائد کیا کہ انتخابات کے دوران وسیع پیمانے پر دھاندلی کی گئی اور درجنوں پارلیمانی نشستیں چرائی گئیں۔
امریکا نے پاکستان پر انسانی حقوق کی پاسداری کرنے پر زور دیا۔ محکمہ خارجہ نے پاکستان سے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرنے کی اپیل کی، جس میں اظہار رائے کی آزادی، انجمن کی آزادی، پرامن اجتماع، اور مذہب کی آزادی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔ پاکستانی انتخابات کی ساکھ اور دھاندلی کے الزامات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میںویدانت پٹیل نے کہا کہ پاکستانی انتخابات امریکاکے لیے توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ “یہ وہ چیز ہے جسے ہم پاکستان میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ اٹھاتے رہے ہیں اور یہ اب بھی ہماری توجہ کا مرکز ہے۔”