اسلام آباد(نمائندہ جسارت)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت ریمارکس دیے ہیں کہ ثابت کریں الیکشن کمیشن نے غیر آئینی اقدام کیا ہم اڑا دیں گے، یہ دکھانا ہوگا الیکشن کمیشن نے غیر آئینی کام کیا ہے پھر ہم اس میں مداخلت کریں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے 2018 ء اور 2024 ء میں الاٹ کی گئی مخصوص نشستوں کی تقسیم کی تفصیلات مانگ لیں جبکہ آزاد امیدواروں کی سیاسی جماعتوں میں شمولیت سے پہلے اور بعد نشستوں کی تقسیم کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا تقرر حکومت اور اپوزیشن مل کر کرتے ہیں، اب تک کسی فریق نے اس نکتے پر بات ہی نہیں کی، الیکشن کمیشن نے غیر آئینی اقدام کیا تو ثابت کریں، اتنی باریکیوں میں ہم ایسے جا رہے جیسے الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل سن رہے ہوں، ہم مبینہ دھاندلی کے معاملے کو براہ راست نہیں دیکھ سکتے، ہم نے یہ نہیں دیکھنا حق کس کا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ آئین کیا کہتا ہے، الیکشن کمیشن اگر سابق وزیر اعظم کی درخواست پر ایک سال کا وقت پارٹی انتخابات کے لیے نہ دیتا توشاید انتخابات ہوجاتے۔دوران سماعت وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میری چار قانونی معروضات ہیں، پی ٹی آئی نے قانون کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے، پی ٹی آئی کے پارٹی ٹکٹ پر بیرسٹر گوہر کے بطور چیئرمین دستخط ہیں، ٹکٹ جاری کرتے وقت تحریک انصاف کی کوئی قانونی تنظیم نہیں تھی، پارٹی تنظیم انٹرا پارٹی انتخابات درست نہ کرانے کی وجہ سے وجود نہیں رکھتی تھی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارٹی ٹکٹ 22 دسمبر کو جاری شدہ ہیں، انٹرا پارٹی انتخابات کیس کا فیصلہ 13 جنوری کا ہے تب تک بیرسٹر گوہر چیئرمین تھے۔ وکیل لسکندر مہمند نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات 23 دسمبر کو کالعدم قرار دے دیے تھے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ 26 دسمبر کو معطل ہو چکا تھا جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ غلطی کہاں سے ہوئی اور کس نے کی ہے یہ بھی بتائیں۔ وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ کئی امیدواروں نے پارٹی وابستگی نہیں لکھی اسی وجہ سے امیدوار آزاد تصور ہوگا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل چیز پارٹی ٹکٹ ہے جو نہ ہونے پر امیدوار آزاد تصور ہوگا، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ اس معاملے پر میں اور آپ ایک پیج پر ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پیج پھاڑ دیں مجھے ایک پیج پر نہیں رہنا۔ کیس کی مزید سماعت آج (منگل)دن ساڑھے 11بجے تک ملتوی کردی گئی۔