کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان اسٹیل کی بحالی کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا ہے۔ اسٹیل ملز 2015ء سے بند پڑی ہے‘ پلانٹ کو گیس کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے 30 جون 2024ء کے بعد گیس کی مد میں کسی بھی قسم کے واجبات ادا نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ یہ فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا ہے‘ 2015ء جنوری میں اچانک گیس پریشر کم کرنے سے پیداوار متاثر ہوئی اور جون 2015ء سے صرف
بلاسٹ فرنس کو محدود گیس دے کر زندہ رکھا جا رہا تھا‘ اسٹیل ملز کے پاس زمین کی صورت میں اربوں روپے کے اثاثے ہیں‘ پاکستان اسٹیل اسٹیک ہولڈز گروپ نے کوک اون بیڑی کی بندش پر شدید ردعمل دیا ہے۔ پاکستان اسٹیل انصاف لیبر یونین نے وزیر خزانہ، وزیر انڈسٹریز اور پیداوار کو خط لکھ دیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کو بھی خط لکھا گیا ہے جب کہ تمام وزرائے اعلیٰ کو بھی خط کی کاپی بھیجی گئی ہے۔ پاکستان اسٹیل لیبر یونین نے صاف کہا ہے کہ اگر اس فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تو عدالت بھی جاسکتے ہیں‘ پاکستان اسٹیل کے پلانٹ کو بند کرکے اس کی زمین ایکسپورٹ پروسس زون کے لیے استعمال کرنا غلط فیصلہ ہے‘ اس سے مزید بڑا مالی نقصان ہو گا۔ پاکستان اسٹیل کو اس بحران میں ڈالنے والوں کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کردیا۔ اسٹیل ملز اسٹیک ہولڈز گروپ نے پاکستان اسٹیل کی بحالی کا پلان دیا ہے۔ اب تک پاکستان اسٹیل کی بندش سے 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جب کہ پاکستان اسٹیل پر واجبات اور نقصان 700 ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں۔ گیس کے بلوں کے واجبات 100 ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں۔ 30 جون 2023ء کی آڈٹ رپورٹ کے بعد پاکستان اسٹیل کے اثاثوں کی مالیت 830 ارب روپے کے قریب ہے جب کہ 30 جون 2023ء تک پاکستان اسٹیل پر واجبات 335 ارب روپے کے قریب تھے۔