سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے ایک اہم ریمارکس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ انتخابات پر لگائے گئے الزامات کو نظر انداز نہیں کر سکتی اور ووٹرز کے حقوق کی حفاظت کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین سپریم کورٹ کو مکمل انصاف فراہم کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا کہ بادی النظر میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح غلط ہوئی، جس کے نتیجے میں ایک بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کر دیا گیا اور ووٹرز کو ان کے بنیادی حق سے محروم کر دیا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مقصد کسی بھی سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر کرنا نہیں تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی بنیاد پر نا اہل ہوئی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد حیثیت دینے کا فیصلہ ریٹرننگ افسران پر ڈالنے کی کوشش کی۔ الیکشن کمیشن کو مطمئن کرنا ہے کہ اس نے کس جواز پر سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کیا۔ اگر الیکشن کمیشن اس معاملے میں مطمئن کرنے میں ناکام رہا تو اس کی آئینی ذمہ داری پر سنجیدہ سوالات اٹھیں گے۔