اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پختونخوا کو 590 ارب روپے دیے جانے کے باوجود وہاں سی ٹی ڈی کا ادارہ ابھی تک قائم نہیں ہو سکا۔قومی اسمبلی میں اسد قیصر کے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسد قیصر قابل احترام ہیں، میں نے ان کی باتیں غور سے سنی ہیں۔ انہوں نے این ایف سی سے متعلق بات کی ہے۔ این ایف سی ایوارڈ 2010 میں تشکیل پایا تھا، جب اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی زیرسربراہی چاروں صوبوں نے اتفاق کیا تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کی وجہ سے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور 2010میں تشکیل پائے گئے این ایف سی ایوارڈ کے تحت دہشت گردی سے متاثر ہونے والے اس صوبے کو 590 ارب روپے دیے گئے ہیں، تاہم اس کے باوجود سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ) تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ ہم سیاست نہیں کرنا چاہتے، تاہم کے پی کے کی طرح دہشت گردی کا سامنا دیگر صوبوں نے بھی کیا، انہیں اس مد میں کچھ نہیں ملا۔وزیراعظم نے کہا کہ چیف سیکرٹری کے پی کی تعیناتی کے لیے بھی 3 ناموں پر مشتمل پینل بھیجا گیا ہے، مگر صوبائی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا، اگر اس پینل میں شامل ناموں کو منظور نہیں کیا گیا تو بتائیں، ہم نیا پینل بھیج دیتے ہیں۔علاوہ ازیںوزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق میاں شہبازشریف نے اپنی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے امور پر اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت میں ایف بی آر کا کلیدی کردار ہے ، ایف بی آر میں اصلاحات اور محصولات کے حوالے سے ہفتہ وار جائزہ اجلاس کی صدارت خود کروں گا۔ اجلاس میں وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، اراکین قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی، بیرسٹر عقیل ملک، بیرسٹر دانیال چودھری ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل ، چیئر مین ایف بی آر اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کے بعد ملاقات کی، وزیرِ اعظم نے بجٹ کی منظوری پر وزیرخزانہ کی ستائش کی۔ انہوںنے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے، پینشنرز اور مزدوروں کو ریلیف دیا، اشرافیہ اور ٹیکس نا دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔