فکسڈ ٹیکس ریجیم کے خاتمے سے ایکسپورٹ یونٹس بند ہوجائیں گے

143

کراچی ( کامرس رپورٹر ) پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ 2024-25میں ایکسپورٹ پر ہونے والی آمدن کو فکسڈ ٹیکس ریجیم کے تحت ایک فیصد کے فل اینڈ فائنل ودہولڈنگ ٹیکس کی جگہ منافع پر 29فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجو یز کو یکسر مسترد کردیا ہے اور وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ فکسڈ ٹیکس ریجیم کو ختم کرکے ایکسپورٹ کو نارمل ٹیکس ریجیم میں شامل کیے جانے کے پاکستان کی معیشت پر انتہائی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد نے کہا کہ فکسڈ ٹیکس ریجیم کے خاتمے سے ایکسپورٹ میں نمایاں کمی ہوگی، ایکسپورٹ یونٹ بند ہونے سے بڑے پیمانے بے روزگاری پھیلے گی، حکومت کے ٹیکس ریونیو کے اہداف پورے نہیں ہوں گے، زرمبادلہ کی قلت ہونے سے روپے کی قدر مزید گراوٹ کا شکار ہوگی اور سب سے بڑھ کر پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا زرعی شعبہ اور زراعت پیشہ لاکھوں افراد کا روزگار خطرے میں پڑجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن کی سخت ترین کاوشوں سے پاکستان سے پھل اور سبزیوں کی ایکسپو 700کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہے جسے ہم بڑھا کر ایک ارب ڈالر اور پھر آئندہ پانچ سال میں تین ارب ڈالر تک لانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ زراعت اور ہارٹی کلچر سیکٹر کے لیے سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ہیں جس سے نہ صرف ایکسپورٹ بلکہ مقامی طلب پوری کرنے کے لیے بھی غذائی قلت کا سامنا ہے۔ ہارٹی کلچر سیکٹر کا دوسرا بڑا مسئلہ بڑھتی ہوئی لاگت ہے جس کی وجہ سے ہمارے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں مسابقت مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے۔ ہمیں امید تھی کہ حکومت موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج کو سامنے رکھتے ہوئے زرعی شعبہ بالخصوص ہارٹی کلچر سیکٹر کے لیے کوئی بڑا ریلیف پیکج فراہم کریگی تاہم حکومت نے معاشی بحالی اور استحکام کے دعوے کیے لکن بجٹ میں زرعی شعبہ کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیبٹل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کی تمام توجہ پاکستان کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش، مارکیٹنگ، پیکجنگ اور پراسیسنگ کو جدید بنانے اور پھل سبزیوں کے معیار کی بہتری پر مرکوز ہے۔