بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم باہر آئیگا،عمر ایوب کا جواب

87

اسلام آباد(آن لائن) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگر حکومت مفاہمت چاہتی ہے تو ہمارے بانی چیئرمین سمیت تمام اسیر رہنمائوں اور کارکنوں کو رہا کریں انہوں نے کہاکہ حکومت ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔بدھ کوقومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ اگر اس ایوان میں فارم 45سے منتخب ہونے والے اراکین ہوتے تو وزیر اعظم عمران
خان ہوتے انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ بات ہونی چاہیے بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم باہر آئے گا ہماری بات تب ہوگی جب 180سیٹوں پر کامیاب میرے ممبران اس ایوان میں آئیں گے،بات تب ہوگی جب میرے قیدی باہر آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ایوان اس وقت چل سکے گا جب ہمارا احترام ہوگا ہم نے وزیر اعظم کی تقریر سنی ہے تو ہمارا جواب بھی سننا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے والدہ محترمہ کے جنازے کا ذکر کیا ہم کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہوئے مگر میں اپنے والد کے جنازے میں شریک نہیں ہوسکا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ مفاہمت تب ہوگی جب آپ یاسمین راشد محمود الرشید اور حسان نیازی کے ساتھ زیادتی کا احساس کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ جب ہمارے ساتھیوں کے ساتھ تشدد ہوگا ہماری خواتین کو 45ڈگری سنٹی گریڈ میں گاڑیوں میں گھمایا جائے ہمارے لیڈر عمران خان کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا جبکہ میاں نواز شریف کو ائیر کنڈیشنڈ والا کمرہ فراہم کیا گیا انہوںنے کہاکہ بجٹ میں ساڑے 8ہزار ارب خسارے کو پورا کرنے کیلیے ٹیکسز لگانے ہیں حکومت کو سعودی عرب سمیت بیرونی اداروں نے سرخ جھنڈی دکھا دی ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔