روسی آرمی چیف اور سابق وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری

297

دی ہیگ: بین الاقوامی فوجداری عدالت نے یوکرین پر روس کے حملے کے دوران جنگی جرائم کے الزام میں روس کے سابق وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل ویلری گیراسیموف کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے۔

آئی سی سی نے الزام عائد کیا کہ سرگئی شوئیگو اور جنرل گیراسیموف نے یوکرین میں شہریوں اور ان کی املاک پر بلا جواز میزائل حملے کر کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔ ججوں نے کہا کہ ان کے خلاف شواہد موجود ہیں اور دونوں نے روسی مسلح افواج کی طرف سے یوکرین کی رہائشی عمارتوں پر میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول بھی کی تھی۔

یوکرین نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف کی جانب پہلا قدم ہے، جبکہ روس نے اس فیصلے کو بے معنی قرار دیا۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان حملوں کے منصوبہ سازوں اور ملوث افراد کو انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔

روس کی سلامتی کونسل نے آئی سی سی کے فیصلے کو مغرب کی ہائبرڈ جنگ کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک سیاسی چال ہے اور آئی سی سی کا دائرہ اختیار اس پر لاگو نہیں ہوتا۔

اس سے قبل  آئی سی سی نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت 6 دیگر افراد کےگرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے، جاری کیے گئے تازہ فیصلے کے بعد جنگی جرائم کے الزام کا سامنا کرنے والوں کی تعداد 8 ہو گئی ہے ۔ روسی صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرین کے بچوں کو زبردستی روس لانے کا حکم دیا تھا۔

روس عالمی فوجداری عدالت کا رکن نہیں ہے اور شہری انفراسٹرکچرز کو نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہوئے ان کو جائز فوجی اہداف قرار دیتا آیا ہے۔ یوکرین بھی آئی سی سی کا رکن نہیں ہے، لیکن اس نے نومبر 2013 سے اپنی سرزمین پر ہونے والے روسی جنگی جرائم پر مقدمہ چلانے کا اختیار دیا ہے۔

واضح رہے کہ فروری 2022 میں روسی فوج سرحد پارکر کے  یوکرین میں داخل ہو گئی تھی اور جنگ کا آغاز ہو گیا تھا جاری اس جنگ میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور 5 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔