کم ووٹ والا میئر کراچی بن کر شہریوں پر ٹیکس لگا رہا ہے،محمد فاروق

100
کراچی:جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فاران نے کہا ہے کہ سندھ کے بجٹ میں کراچی کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے، کے سی آر کے لیے ساڑھے 4 کروڑ اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے لیے ایک ارب 32 کروڑ روپے رکھنا شہریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، جس کے ووٹ کم تھے وہ کراچی کا میئر بن کر شہریوں پر ٹیکس لگا رہا ہے، کراچی میں پانی اور بجلی کا بحران سنگین صورت اختیار کرگیا ہے۔ سندھ حکومت فوری طور پر واٹر ایمرجنسی لگاکر کے فور کا منصوبہ مکمل کرے جبکہ کے الیکٹرک کا لائسنس معطل کیا جائے۔ منگل کو سندھ اسمبلی میں بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے محمد فاروق نے کہا کہ آج ایوان میں وزیراعلی اور وزرا بھی موجود ہیں، عوام نے مجھے بڑی امیدوں سے ووٹ دیا، میرے حلقے کے لوگوں کی توقع ہے کہ اسمبلی میں ان کا مقدمہ پرزور طریقے سے پیش ہو۔ وزیراعلی سندھ سے مطالبہ ہے آپ سڑکیں نہ بنائیں ہمارے کاموں کو نہ کریں، پورا کراچی پانی کیلیے پریشان ہے یہ مسئلہ حل کردیں۔ 65 فیصد آبادی پانی سے محروم ہے، میرے حلقے شاہ فیصل کے سارے کاموں کو ایک سال کیلیے روک دیا جائے لیکن پانی کا مسئلہ حل کیا جائے۔ واٹر پمپنگ کی اپ گریڈیشن ہونی ہے۔ کراچی بوند بوند پانی کو ترس رہا ہے، کے فور منصوبہ وفاق اور صوبے کے درمیان کشمکش کا شکار ہے۔ سندھ حکومت واٹر ایمرجنسی لگا کر کے فور کو مکمل کرے، کے فور منصوبہ وفاق سے واپس لیا جائے، پانی کیلیے ایوان میں ہمیشہ آواز اٹھائی ہے، بجٹ میں جو کام وفاق نے کیا وہی کام صوبے نے بھی کیا۔ جو لوگ ٹیکس دے رہے ہیں ان پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا۔ صحت اور تعلیم کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔ 90 فیصد سے زاید بچے پرائیویٹ اسکولوں میں جاتے ہیں۔ اسپتال ہو یا ریسٹورنٹ یا پھر اسکول اس کا ٹیکس اینڈ یوزر ہی دیتا ہے۔ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔ 100 سے ہزار ایکڑ زرعی زمین رکھنے والوں کے اوپر ٹیکس لگایا جائے۔ سروسز پر 15 فیصد ٹیکس لگایا گیا، اس ٹیکس کا بوجھ بھی عوام پر پڑے گا، یہ ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ وفاق نے 50 ہزار روپے کی تنخواہ پر ٹیکس لگا دیا، ایف بی آرکو کوئی ٹیکس نہیں دیتا۔ محمد فاروق نے کہا کہ سندھ میں کوئی ایسا سرکاری اسکول نہیں جہاں وزرا کے بچے پڑھ سکیں، وزیر تعلیم خود مانتے ہیں ہمارے اسکول اس قابل نہیں، ہم گرانٹ رکھ رہے ہیں لیکن اسکولوں کے اندر بہتری نہیں آ رہی۔ اسکولوں میں کورس وقت پر نہیں ملتا۔ گھوسٹ اساتذہ کو تلاش کرنے کیلیے منصوبے رکھے جاتے ہیں لیکن نہیں ملتے۔ جامعہ ملیہ کے کیمپس کے لیے رقم رکھی جائے۔ جامعہ ملیہ کیمپس کو مکمل یونیورسٹی میں تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جن اداروں کو نچلی سطح تک جانا تھا ان اداروں کو ٹائونز میں تقسیم نہیں کیا۔ یوسیز ٹائون اور میئر کے لیے رقم رکھیں۔ میئر کو اس طرح کیوں چھوڑ دیا گیا جو شہریوں پر ٹیکس لگا رہا ہے۔ شہری بد قسمت ہیں جو اپنے شہر کی سڑکوں پر چلیں گے اور ٹول ٹیکس دیں گے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ورلڈ بینک سے قرضہ لے رہا ہے۔ آپ نے کلک کا ادارہ بنا دیا، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنا دیا، جو ٹاؤن کے ماتحت نہیں۔ میئر کیا صرف تصویر کشی اور سائن کرنے کیلیے آئے ہیں؟۔ محمد فاروق نے کہا کہ این جی اوز کورقم دی جا رہی ہے، عباسی شہید اسپتال کو گرانٹ کیوں نہیں دی جا رہی؟۔ کراچی میں کوئی ایسا اسپتال نہیں جہاں وزیر علاج کرانے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک آپ کے منشور کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ کے الیکٹرک کے لائسنس کو منسوخ کریں۔ چھوٹے کسانوں تک سبسڈی نہیں پہنچتی، پرائس کنٹرول بروکر کنٹرول میکنزم بنایا جائے۔