پی ٹی آئی اور اے این پی نے استحکام پاکستان آپریشن کی مخالفت کردی

184

اسلام آباد/پشاور(نمائندہ جسارت+آن لائن) پاکستان تحریک انصاف اورعوامی نیشنل پارٹی نے استحکام پاکستان آپریشن کی مخالفت کردی۔ قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کے بعد پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کوئی بھی آپریشن ہو اس کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، کوئی بھی کمیٹی کتنی ہی بڑی ہو پارلیمان سے سپریم نہیں، آئین کے مطابق پارلیمان سپریم ہے، پہلے کی طرح اس بار بھی عسکری قیادت پارلیمنٹ میں آکر ان کیمرہ بریفنگ دے اور اعتماد میں لے، ہم نے بولنے کی اجازت نہ دینے پر احتجاجی طور پر پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہم کسی طور پر کسی بھی آپریشن کی حمایت نہیں کرسکتے، اتنا بڑا فیصلہ ہو رہا ہے اور پارلیمان کو خاطر میں ہی نہیں لے رہے، اپوزیشن سے مشاورت نہیں، اعتماد میں نہیں لیا جارہا، وزیردفاع یونہی بیٹھا ہے، پہلے بھی بہت آپریشن ہوئے ہیں، آج تک کون سا آپریشن کامیاب ہوا؟ ہم امن چاہتے ہیں مگر ہر ظلم کے خلاف ہیں، آپ ایک
طرف آپریشن کر رہے ہیں اور دوسری جانب فاٹا پاٹا پر ٹیکس لگا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ کسی بھی قسم کے آپریشن پر پارلیمان کو اعتماد میں لینا چاہیے، چین کے اہم لوگ کل آئے تھے، انہوں نے بھی سی پیک کی سیکورٹی پر خدشات کا اظہار کیا ہے، ملک میں رول آف لا ہوگا، تبھی ملک میں امن آئے گا، لوگوں کو ڈنڈے مار کر ملک میں امن نہیں لایا جاسکتا۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اے این پی کسی آپریشن کی حمایت نہیں کرے گی جب تک تمام اسمبلیوں، سینیٹ اور اسٹیک ہولڈرز کواعتماد میں نہیں لیا جاتا۔ اتوار کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’’استحکام پاکستان آپریشن شروع کرنے سے قبل ریاست پاکستان چند باتوں کی وضاحت کرے، وضاحت کی جائے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟ انہوں نے کہاکہ دہشت گرد گزشتہ حکومت میں جنرل فیض حمید کی سربراہی اور عمران کی منظوری سے واپس لائے گئے تھے، دہشت گردوں کو ’’ری سیٹل،، کیا گیا کیا اس عمل پر کسی کو سزا اور جزا دی گئی؟ فوج نے جنہیں اقتدار دیا انہی کے ذریعے آج اس آپریشن کی منظوری لی گئی ہے، اس جرم میں حکومتی اتحاد کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی بھی شامل ہے ، آج پی ٹی آئی ہی کی اجازت سے اس آپریشن کی منظوری دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف کل پختونخوا کو بارود کا ڈھیر بنانے کی منظوری دی گئی۔ قومی اسمبلی میں پختونوں کو دھوکہ دینے کے لیے پی ٹی آئی ایم این ایز نے خوب ڈرامے بھی کیے۔ اے این پی استحکام پاکستان آپریشن کی کھلم کھلا مخالفت کرتی ہے۔ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی کسی آپریشن کی حمایت نہیں کرے گی جب تک تمام اسمبلیوں، سینیٹ اورا سٹیک ہولڈرز کواعتماد میں نہیں لیا جاتا۔ جب تک پرانے حساب کتاب کے ساتھ ساتھ ذمے داران کا تعین نہیں کیا جاتا تب تک ہمیں اس آپریشن پر کوئی اعتماد نہیں۔