بجٹ اناملیز وفاقی وزیر خزانہ و محصولات کو پیش کریں گے، صدر ایف پی سی سی آئی

107

کراچی (کامرس رپورٹر) صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اور سابق وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز،جو کہ مشترکہ طور پر بزنس سائیڈ سے ایف بی آر کی قائم کردہ اناملی کمیٹی 2024 کے چیئرمین ہیں، نے تمام چیمبرز، ٹریڈ باڈیز اور ایسوسی ایشنز کا ہائی پروفائل اجلاس ایف پی سی سی آئی میں منعقد کیا اور فنانس بل اور وفاقی بجٹ 2024-25 میں نمایاں بے ضابطگیوں یا انا ملیز پر سیکٹر ٹو سیکٹر کی بنیاد پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ واضح رہے کہ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ پاکستان کی تمام کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی طرف سے بجٹ میں اناملیز کا ڈوزئیر وفاقی وزیر خزانہ و محصولات کو پیش کریں گے؛ جس کا وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کی اقتصادی ٹیم جائزہ لے گی اور وفاقی بجٹ 2024-25 سے انا ملیز کوختم یا حل کرنے پر فیصلے کریں گے۔ عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ ایپکس باڈی ہونے کے ناطے ایف پی سی سی آئی حکومت کو ان بے ضابطگیوں کی اجتماعی، جامع اور وضاحتی فہرست فراہم کرے گی کہ جو کنفیوژن، عدم اطمینان اور خدشات پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری ادارے، صنعتیں، برآمد کنندگان اور مجموعی طور پر پاکستانی معیشت دوستانہ بجٹ کے مستحق ہیں۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ بجٹ کے بنیادی اقدامات میں سے ایک جس پر فوری طور پر نظرثانی کی ضرورت ہے وہ فکسڈ ٹیکس رجیم کو واپس لینا ہے۔لہذا، تمام صنعتوں کے برآمد کنندگان نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ فکسڈ ٹیکس رجیم کو بحال کیا جائے؛ جس کے تحت برآمدی آمدنی پر 1 فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ برآمد کنندگان ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور بطور خاص اس بجٹ انا ملی کو اولین ترجیح کے طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ سابق وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت کو رواں دواں رکھنے، مہنگائی کو کم کرنے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کرنے، برآمد کنندگان کو ترقی دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مزید محصولات پیدا کرنے کے لیے فنانس بل میں ترامیم کرنا نا گزیر ہے۔ڈاکٹر گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ پاکستان کی صنعت وتجارت پہلے سے ہی ریجن کے مقابلے میں کاروبار کرنے کی ناقابل برداشت لاگت کی وجہ سے اپنی بقاء کے خطرے سے دو چار ہے؛ جو کہ بجلی و گیس کے ٹیرف؛معیشت میں افراط زر کے دباؤ اور معاشی پالیسی سازی میں عدم تسلسل کی وجہ سے شدید دبائو کا شکار ہے ۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی اور وفاقی بجٹ اناملیز پر فوکل پرسن ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کو مزید بڑھانے سے پاکستان میںبرین ڈرین مزید تیزہوگا۔ واضح رہے کہ، پاکستان کی مختلف صنعتیں پہلے ہی ہنر مند افرادی قوت کی کمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انصاف کے پیش نظر حکومت کو پہلے ہی سے ٹیکس ادا کرتے ہو ئے نوکری پیشہ افراد پر مزید ٹیکس نہیں لگانا چاہیے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اس بات کی پرُزور وکالت کرتی ہے کہ فنانس بل میں اس طرح کی ترامیم کی جائیں کہ جس سے ملک میں صنعتکاری کو فروغ ملے؛ درآمدی متبادلات تیار کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو؛ اسکل ڈیویلپمنٹ کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنایا جائے؛ ایکسپورٹ باسکٹ وسیع کی جائے؛ آئی ٹی ودیگر ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کو فروغ دیا جائے اور کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے فور ی اقدامات کیے جائیں۔