بھارت کا جنگی جنون :ایٹمی ہتھیاروں میں 5 فیصد اضافہ

165

اسٹاک ہوم(صباح نیوز) جنگی جنون میں مبتلا بھارت پاکستان سے زیادہ ایٹمی ہتھیاروں کا مالک بن گیا۔جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ جاری ہے اور بھارت کے پاس پاکستان سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں۔ جبکہ چین کے پاس ان دونوں ممالک سے کہیں زیادہ جوہری ہتھیار ہیں۔ یہ بات دنیا میں ہتھیاروں کی صورتحال اور عالمی سلامتی کا تجزیہ کرنے والے سویڈین کے موقر ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سیپری) نے اپنی تازہ سالانہ
رپورٹ میں کہی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سویڈش تھنک ٹینک سیپری کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے پاس 172 اور پاکستان کے پاس 170 جوہری وار ہیڈز ہیں۔ جبکہ چین کے پاس ان دونوں ممالک سے زیادہ 500 ایٹمی وار ہیڈز ہیں۔سیپری نے اپنی سالانہ رپورٹ 2024 میں کہا ہے کہ9 جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو مسلسل جدید بنا رہے ہیں۔ کچھ ممالک نے پچھلے سال نئے جوہری ہتھیاروں کو تعینات کیا ہے یا نئے جوہری ہتھیاروں سے لیس نظام نصب کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران بھارت نے اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے جس کے بعد بھارت کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے بڑھ گئی ہے۔سیپری کا کہنا ہے کہ سال 2024 میں نو ممالک امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس مجموعی جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم ہو کر تقریبا 12 ہزار 121 ہوگئی ہے۔ پچھلے سال یہ تعداد 12 ہزار 512 تھی۔واضح رہے کہ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سیپری) کا جوہری ہتھیاروں کی تعداد سے متعلق ڈیٹا عوامی طور پر دستیاب معلومات پر مبنی ہوتا ہے۔ اس میں سرکاری ذرائع (سرکاری وائٹ پیپرز، پارلیمانی اور کانگریسی مطبوعات اور سرکاری بیانات) کے ساتھ ساتھ ثانوی ذرائع(نیوز میڈیا رپورٹس اور جرائد، تجارتی جرائد) میں بیان کردہ معلومات شامل ہوتی ہیں۔سیپری کی حالیہ سالانہ رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران بھارت نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں تقریباً 5 فیصد اضافہ کیا ہے۔2023 میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کے پاس اندازا 164 جوہری وار ہیڈز تھے۔ اس سال یہ تعداد بڑھ کر 172 ہو چکی ہے۔دوسری جانب پاکستان کے پاس موجود جوہری وارہیڈز کی تعداد بنا کسی اضافے کے 170 ہے۔سیپری کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے جب کہ بھارت کی توجہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی پر مرکوز ہے۔