کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)مصنوعی چمڑے نے قربانی کے جانور کی کھال کی قدر و قیمت گھٹادی ہے،10 برس پہلے 4ہزار روپے میں فروخت ہونے والی گائے کی کھال ،امسال1100 سو روپے، بکرے کی کھال 450 روپے ،دنبے کی کھال 150 روپے جبکہ اونٹ کی کھال کے نرخ 500 روپے مقرر کیے گئے ۔لیدر کی کھال والے تاجروں کا کہنا ہے کہ قربانی
کی کھالوں کے دام گرنے کا بنیادی سبب یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پروسیسنگ کے ذریعے مصنوعی چمڑا تیار کرنا بہت آسان ہوگیا ہے اور چین سمیت کئی ممالک سے مصنوعی چمڑا بہت بڑے پیمانے پر دستیاب ہے۔اس صورت میں پیداوار کی بدولت لاگت بھی کم آتی ہے اور دنیا بھر میں مصنوعی چمڑا پسند اور استعمال کرنے والوں کی تعداد چند برس میں بہت تیزی سے بڑھی ہے۔جانوروں کی کھالوں سے چمڑا تیار کرنے کا عمل پیچیدہ، مہنگا اور آلودگی پیدا کرنے والا ہے۔ اصلی چمڑا چونکہ مہنگا پڑتا ہے اس لیے اِسے استعمال کرنے والوں کی تعداد تیزی سے گھٹ رہی ہے۔کھالوں سے چمڑا بنانے کے کارخانے بھی اب دم توڑتے جارہے ہیں۔دوسری جانب آل پاکستان لیدر گڈز ایسوسی ایشن کے نائب چیئرمین فاروق احمد نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال عید قرباں پر کراچی سے ایک سے ڈیڑھ ارب روپے کی کھالیں جمع ہوئی ہیں۔ بکرے کی تقریباً ساڑے 7 سے 8 لاکھ کھالیں اکٹھا کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ گرمی زیادہ ہے اس لیے کھالیں خراب ہونے کا اندیشہ بھی ہے، حکومت کراچی کی لیدر انڈسٹری کے تحفظ کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں پر نظر ثانی کرے۔