کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں کہنے پر راوندھتی رائے پر دہشت گردی کا مقدمہ

196

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت کی معروف صحافی اور لکھاری اروندھتی رائے کے خلاف مودی سرکار نے دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی۔بھارتی میڈیا کے مطابق اروندھتی رائے کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت مودی کے دوست اور حکمران جماعت بی جے پی کے نئی دہلی کے سینئر رہنما وی کے سکسینا نے دی جو اس وقت لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔گورنر ہاؤس کے ترجمان نے بتایا کہ بغاوت کے الزامات سے متعلق غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام کے ایکٹ یو اے پی اے کے ایک سیکشن کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔یو اے پی اے ایکٹ کے تحت کسی بھی الزام پر کسی بھی شخص کو 180 دنوں تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ 2019ء میں متعارف کرائے گئے اس سیاہ قانون کے تحت اسی سال 2 ہزار کے قریب افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔یاد رہے کہ 62 سالہ اروندھتی رائے نے 14 سال قبل نئی دیلی میں کشمیر پر ہونے والے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کبھی بھی انتظامی طور پر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں رہا۔یہ تقریب کشمیر سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی قانون کے سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین نے منعقد کی تھی جس کے بینر پر ‘‘آزادی – واحد راستہ’’ لکھا ہوا تھا۔اروندھتی رائے کے ساتھ پروگرام کے آرگنائزر شیخ شوکت حسین کے خلاف بھی مقدمہ چلایا جائے گا۔اروندھتی رائے انعام یافتہ ناول نگار بھی ہیں جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی متنازعہ پالیسیوں اور قوانین پر کھلے عام تنقید کرنے کے لیے بھی شہرت رکھتی ہیں۔