نیویارک: پاکستان نے مسلح تنازعات والے علاقوں میں لاپتہ افراد کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی قانون کے سخت اطلاق کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں اگست 2019 میں بھارتی کریک ڈاون کے نتیجے میں اغوا ہونے والے 13 ہزار لڑکوں کی بازیابی کے لئے اقدامات کی ہدایت کرنی چاہیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عثمان جدون نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارریا فارمولا اجلاس میں کہا کہ لاپتہ افراد کے واقعات میں ملوث ریاستوں اور افراد کے خلاف کارروائی کرنا ضروری ہے۔کونسل کا ارریا فارمولا اجلاس سوئٹزرلینڈ نے بلایا تھا۔ اس فارمیٹ کا نام اقوام متحدہ میں وینزویلا کے سابق سفیر ڈیاگو اریوا کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ ایک مشاورتی عمل ہے جو سلامتی کونسل کے ارکان کو غیر رسمی ماحول میں لوگوں کو سننے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے مشن نے کہا کہ اس نے یہ اجلاس لاپتہ افراد سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لئے قائم ریاستوں کے گروپ دی گلوبل الائنس فار دی مسنگ کے ساتھ بلایا ہے جو 13 رکن ممالک کا اتحاد ہے جو لاپتہ افراد اور بچھڑے خاندانوں کے معاملے کے بارے میں شعور اجاگر اور اس سے نمٹنے کے لیے کارروائی کو متحرک کرتا ہے۔
پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ مسلح تنازعات والے علاقوں میں لاپتہ افراد کے معاملے پر سب سے موثر جواب بین الاقوامی قانون کا سخت اطلاق اور احتساب کا عمل ہے۔پاکستان بارہا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور سیکرٹری جنرل کو قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں اغوا ہونے والے 13 ہزار کشمیری نوجوان کی ٹھوس حقیقت سے آگاہ کیا جن میں سے ایک بڑی تعداد لاپتہ ہو چکی ہے۔
پاکستانی نمائندہ نے کشمیری خواتین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں اور کشمیر میں لاپتہ افراد کے واقعات کے باعث خواتین نیم بیوائوں کی حیثیت سے زندگی گزار رہی ہیں اور اپنے شوہروں، بیٹوں اور بھائیوں کی زندگی کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں ۔اان خواتین کو یہ بات جاننے کے بنیادی حق سے محروم کر دیا جاتا ہے کہ آیا ان کے پیارے زندہ ہیں یا مر چکے ہیں اور ان کی مناسب طریقے سے تدفین سے محروم رکھا جاتا ہے۔
پاکستانی نمائندہ نے اجلاس کو بتایا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ہزاروں افراد کے لاپتہ ہونے کی شکایت پر ہمیں کسی ادارے یا شخصیت کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔اقوام متحدہ کی توانائیاں لاپتہ افراد پر موضوعاتی بات چیت کی بجائے ان مخصوص معاملات پر مرکوز کی جانی چاہئیں جو زیادہ نتیجہ خیز نہیں ۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب تک اقوام متحدہ، انسانی حقوق کونسل اور دیگر متعلقہ ادارے مسلح تنازعات میں لاپتہ افراد کے معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار اور قابل نہیں ہوتے، اس مسئلے کو حل نہیں کیا جا سکتا۔۔