کراچی: پاکستان کا پہلا اور دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا منصوبہ شروع کرنے کی تیاری، مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر توانائی سندھ سیدناصرحسین شاہ کی محکمہ توانائی اور گو انرجی پرائیوٹ لمیٹڈ کے درمیان کینجھر جھیل پر تیرتے 550 میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخطی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر سیکریٹری توانائی مصدق احمد خان، سی ای او – ایس ٹی ڈی سی سلیم شیخ، سی ای او گو گرین عمار علی طلعت اور کےالیکٹرک کے ڈائریکٹر حارث صدیقی بھی موجود تھے۔
تقریب میں خطاب کرتے ہوئے سیدناصرحسین شاہ نے کہا کہ گوانرجی پرائیوٹ لمیٹڈ یہ منصوبہ ایس ٹی ڈی سی، محکمہ توانائی سندھ اور محکمہ آبپاشی سندھ کے تعاون سے بنارہی ہے۔ ایس ٹی ڈی سی کینجھر جھیل پاور پروجیکٹ K-الیکٹرک گرڈ اسٹیشن دھابیجی کراچی تک تقریباً 60 کلومیٹر کی 220 kv ٹرانسمیشن لائن بچھائے گی۔ ۔K-الیکٹرک 500میگاواٹ فلوٹنگ پاور پروجیکٹ کا آف ٹیکر ہے جس کے لئے K.الیکٹرک نے لیٹر آف انٹینٹ (LOI) فراہم کرچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ توانائی سندھ کی جانب سے بھی لیٹر آف انٹینٹ (LOI) فراہم کردیا ہے۔یہ منصوبہ ماحول دوست ہے کیونکہ یہ پانی کو بخارات بننے سے روکنے میں مددگار ہوگا اور آبی زندگی کے لیے مفید ثابت ہوگا۔ اس منصوبے سے زمین کے تحفظ کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ یہ منصوبہ ماحول دوست ہے جس سے سندھ میں گرین انرجی کو فروغ ملے گا اور سستی بجلی کا ذریعہ فراہم ہوگا۔ یہ منصوبہ صوبہ سندھ میں ملازمتیں پیدا کر کے معیشت کو فروغ دے گا۔ حکومت سندھ ان قابل تجدید وسائل کو تیز رفتاری سے استعمال کرنے کے لیے پرعزم اور بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے نیپرا کے مجموعی باسکٹ ٹیرف کو کم کیا جاسکے اور اسے ملک کے عام لوگوں کے لئے مذید سستی بجلی بنائی جاسکے۔ ٹیرف میں کمی کے علاوہ قابل تجدید توانائی صاف، قابل بھروسہ اور پائیدار ماحول پیدا کرنے کے لئے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں بھی کردار ادا کرے گی۔ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ 2026 کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔
اس موقع پر سیکریٹری توانائی سندھ مصدق احمد خان نے کہا کہ وزیر توانائی کی خصوصی ہدایات پر عوام کو سستی اور مفت بجلی فراہم کرنے کے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ سندھ کے دور دراز علاقوں کہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی کے لئے ضلعی سطح پر منی گرڈ اسٹیشن لگائے جائیں گے۔
سیکریٹری توانائی کا کہنا تھا کہ اس فلوٹنگ پلانٹ سے پیدا ہونے والی بکلی کی لاگت 15روپے فی یونٹ آئے گی جو کہ بجلی پیدا کرنے والے دیگر اداروں کے مقابلے میں کافی سستی ہوگی۔
سی ای او ایس ٹی ڈی سی سلیم شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ K.الیکٹرک کے مقابلے میں ایس ٹی ڈی سی کی لائن کبھی ٹرپ نہیں ہوئی اور جبکہ ایس ٹی ڈی سی کا لائن لاسسز بھی 1.6% سے کبھی اوپر نہیں گیا جبکہ نیپرا نے 2% تک لائن لاسز کی اجازت دی ہوئی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آفیسر گو انرجی عمار علی طلعت کا کہنا تھا کہ بلکل ایک منفرد آئیڈیا ہے۔ کینجھر دنیا کی بڑی ترین صاف پانی کی جھیل ہے جہاں پر حکومت وزیر توانائی سیدناصر حسین شاہ اور K.الیکٹرک کے تعاون سے فلوٹنگ منصوبہ تیار کیا گیا ہے اور جس کا ایم او یو آج سائن کیا گیا ہے اعر میں تمام تعاون کرنے والوں کا شکر گزار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سنگاپور کے ماہرین نے اس منصوبے کی اسٹڈی کی ہے۔ یہ منصوبہ جھیل کے ایک چوتھائی پانی کو بخارات بننے سے روکے گا۔ اس موقع پر ایس ٹی ڈی سی کے سی ای او سلیم شیخ اور گو گرین انرجی کے سی ای او عمار علی طلعت نے ایم او یو پر دستخط کئے۔