اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی ایک ضلعی اور سیشن عدالت نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور پارٹی کے رہنما شاہ محمود قریشی کو لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ سے متعلق دو مقدمات سے بری کردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ احتشام عالم نےعمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواستوں کے خلاف بریت کی منظوری دی۔
دریں اثناء پی ٹی آئی کے سیاستدان علی محمد خان، مراد سعید دونوں مقدمات میں بری ہوگئے جب کہ سابق رہنما اسد عمر کو بھی ریلیف مل گیا۔
اسدعمر اور علی محمد خان دونوں عدالت میں پیش ہوئے اور حاضری لگائی۔ ان کے خلاف تھانہ گولڑہ میں مقدمات درج تھے۔
یہ پیشرفت پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی جماعت کے دیگر رہنماؤں کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میں کوہسار اور کراچی کمپنی تھانوں میں درج اسی طرح کے مقدمات سے بری کیے جانے کے دو ہفتے بعد سامنے آئی ہے۔
پارٹی کے دیگر رہنما جن کو 20 مئی کو بری کیا گیا تھا ان میں زرتاج گل، علی نواز اعوان، فیصل جاوید، شاہ محمود قریشی، قاسم سوری، راجہ خرم نواز، شیریں مزاری، سیف اللہ نیازی، اسد عمر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد شامل تھے۔
30 مئی کو اسلام آباد کی ایک ضلعی اور سیشن عدالت نے بھی عمران خان کو 9 مئی کے فسادات سے متعلق دو مقدمات میں بری کر دیا تھا۔
ضلعی اور سیشن عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے ناکافی شواہد کی وجہ سے پی ٹی آئی کے بانی کو بری کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے بانی کے خلاف لانگ مارچ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کیے گئے۔
عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جب کہ ان کی پارٹی کے کئی موجودہ اور سابق سیاستدان 9 مئی کو ان کی گرفتاری کے بعد تشدد سے متعلق مقدمات میں مختلف الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 16 مئی کو 190 ملین پاؤنڈ کے نیشنل کرائم ایجنسی کے تصفیہ ریفرنس میں پی ٹی آئی کے بانی کی ضمانت کی درخواست بھی منظور کر لی تھی، تاہم انہیں دیگر مقدمات میں بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔