سپریم کورٹ کا عمران خان سے وکلا کی ملاقات کرانے کا حکم

176
who is behind the attack

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے وکلا کی ملاقات کرانے کا حکم دیتے ہوئے انہیں کیس کا مکمل ریکارڈ   بھی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرسربراہی 5 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف حکومتی اپیلوں کے کیس کی سماعت کی، جس میں عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے عمران خان سے استفسار کیا کہ آپ خود دلائل دیں گے یا خواجہ حارث پر انحصار کریں گے؟، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میں آدھہ گھنٹہ دلائل دینا چاہتا ہوں۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے تیاری کے لیے مواد ملتا ہے نہ وکلا سے ملاقات کرنے دی جاتی ہے۔ میری قانونی ٹیم سے ملاقات کرائی جائے، پتا نہیں پھر مجھے آپ سے بات کرنے کا موقع ملے یا نہ ملے۔

عمران خان نے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی میں کہا کہ ہماری انسانی حقوق کے حوالے سے 2 درخواستیں آپ کے پاس موجود ہیں وہ سن لیں، جس پر چیف جسٹس نے بتایا کہ آپ کے وکیل حامد خان کو ملک سے باہر جانا تھا تو انہیں ایک مقدمے میں ان کی مرضی کی  تاریخ دی ہے۔

عمران خان نے بتایا کہ چیف جسٹس صاحب جیل میں ون ونڈو آپریشن ہے جس کو ایک کرنل صاحب چلاتے ہیں، اپ انہیں حکم دیں کہ میری قانونی ٹیم سے ملاقات کروانے دیں، وہ میری قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے نہیں دیتے۔

بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو کیس کا مکمل ریکارڈ آج ہی فراہم کرنے کی ہدایت کردی اور حکم دیا کہ وکلا کی ان سے ملاقات کرائی جائے۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے ایڈووکیٹ خواجہ حارث کے ساتھ 2 وکلا جائیں۔ اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ امید ہے خواجہ حارث کو گرفتار نہیں کرلیا جائے گا۔