وزیراعظم نے بجٹ 2024 کے لیے ایف بی آر کی ٹیکس تجاویز کو مسترد کر دیا

305
attacking children

اسلام آباد: وزیر اعظم  شہباز شریف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ 2024 کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو  کی دو بڑی ٹیکس تجاویز کو مسترد کر دیا ۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے مختلف اشیاء پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد تک ٹیکس لگانے کی تجویز دی تھی جس کا مقصد اربوں روپے ٹیکس وصول کرنا ہے۔

تاہم، وزیراعظم نے ایف بی آر کے چیئرمین کو متبادل تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ  نے بھی پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی تھی تاہم حکومت نے مارچ 2022 میں یہ ٹیکس معطل کردیا تھا۔

ذرائع نے مزید کہا کہ فی الحال وفاقی حکومت پٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے۔

پاکستان کی حکومت ممکنہ طور پر آئندہ مالی سال 2024-25 کے لیے اپنا وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کرے گی، جس کے کل اخراجات کا تخمینہ 16,700 ارب روپے ہے۔

حکومت 2024 کا بجٹ پیش کرے گی جس کی ایک نظر مخدوش معاشی حالات پر ہے اور دوسری 24ویں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ  کے بڑے’ بیل آؤٹ پروگرام پرہے  ۔

ذرائع کے مطابق سود اور قرضوں پر اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 9700 ارب روپے ہے جب کہ سبسڈیز کا ابتدائی تخمینہ 1500 ارب روپے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 11,000 ارب روپے سے زائد ہے، جس میں براہ راست ٹیکسوں سے 5300 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 680 ارب روپے کی شراکت متوقع ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس سے 3,850 ارب روپے سے زائد کی آمدن کا امکان ہے، جب کہ کسٹم ڈیوٹی سے 1,100 ارب روپے سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔

نان ٹیکس ریونیو کا ابتدائی تخمینہ 2,100 ارب روپے ہے، پیٹرولیم لیوی سے 1,100 بلین روپے کی آمدن متوقع ہے۔ وفاقی بجٹ خسارہ 9300 ارب روپے کے لگ بھگ رہنے کا امکان ہے۔