اسلام آباد (صباح نیوز)جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک چھوڑ دیں گے لیکن اسٹیبلشمنٹ کے غلام نہیں بنیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے منصوبہ بندی کے ساتھ الیکشن میں ہماری قوت کو تقسیم کیا جبری ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ حکومت سازی کی گئی ہے، ہم قوم کو جگا رہے ہیں۔
ایک انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ2018 سے زیادہ 2024 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، اقلیتی نمائندگی حکومت کر رہی ہے ، پیپلز پارٹی کا نمبرز پورا کرنے کے علاوہ حکومت میں کوئی رول نہیں ہے، یہ بندوسبت اسٹیبلشمنٹ نے کیا اور ہم اس کے خلاف میدان عمل میں نکلے ہیں،ملک بھر میں تحریک کا آغاز کر چکے ہیں، یکم جون کو مظفر گڑھ پنجاب میں عوامی اسمبلی ہوگی،ہم نے پوری زندگی اس جمہوری نظام کے ساتھ گذاری ہے، اسی تجربہ سے یہ بات واضح ہوئی کہ اس ملک سے لے کر امریکہ تک جمہوریت فقط دھوکے کا نام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں بھی ہم نے اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی مداخلت کے خلاف میدان عمل میں تھے ، اب بھی میدان عمل میں ہیں، لیکن اسٹیبلشمنٹ نے بھی ٹھان لی ہے کہ وہ ہر حال میں اپنی مرضی کے نتائج مرتب کریں گے، چاہے پھر عوام اس کو جس نظر سے بھی دیکھے ، لیکن ہم تسلیم نہیں کرتے ، ہم غلام بن کر زندگی نہیں گذار سکتے،ملک چھوڑنے کی نوبت آئی تو ملک چھوڑ دیں گے لیکن اسٹیبلشمنٹ کی غلامی منظور نہیں۔
انہوں نے افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہ ہم نے افغانستان میں جاکر پاکستان کے لئے بہتر تعلقات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ، افغان حکمران بھی پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لئے تیار تھے ، لیکن الیکشن میں ہماری قوت کو منصوبہ بندی کے ساتھ توڑا گیا، جو جماعت پاکستان کے لئے خدمت کرے اسی کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی گئی ، اسی طرح دیگر پڑوسی ممالک کیساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش ہونی چاہئے، اس خطے کو متحد ہونا چاہئے اور ایشیا بلاک بننا چاہئے ، لیکن اس میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ اسٹیبلشمنٹ ہے، انڈیا کے ساتھ ہمارا جھگڑا کشمیر پر تھا ، اب کشمیر جب ان کو دے دیا تو یہ تنازعہ اب ختم ہونا چاہئے ۔