ایف بی آر کا آئندہ مالی سال 11.5 ٹریلین روپے تک وصولی کا امکان

210
in achieving tax revenue targets

اسلام آباد: اگلے بجٹ کے لیے فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس وصولی کا ہدف 11.2 سے 11.5 ٹریلین روپے تک بڑھانے کا امکان ہے  ۔

آئی ایم ایف مسلسل پاکستان کے ٹیکس حکام کو بتاتا رہا ہے کہ وہ جنرل سیلز ٹیکس  کو تبدیل کرنے کے لیے دو آپشنز پر غور کریں،

سنٹرلائزڈ ایڈمنسٹریشن اور ریٹ سیٹنگ کے آسٹریلوی ماڈل  کی طرح پالیسی بنائی جائے جو  سخت ریونیو شیئرنگ فارمولے کے ساتھ آزادانہ طور پر کام کرے۔

دوسرا آپشن بھارتی طرز کی کیش ویلیو ایکومولیشن ٹیسٹ   کی طرح ہو جس نے  وفاقی اور صوبائی حکام انتظامیہ اور ٹیکس وصولی کو بانٹتے ہوئے ہے  ۔

 آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ تمام کاروباروں کے لیے 8.5 ملین روپے کی واحد ٹرن اوور پر مبنی رجسٹریشن کی حد متعارف کرائے۔

سیلز ٹیکس میں کئی سنگین کوتاہیوں اور ساختی خامیوں کی وجہ سے رکاوٹ ہے جن میں خاص طور پر وفاق اور صوبوں کے درمیان ٹیکس کی بنیاد کی تقسیم سے ٹیکس میں سنگین خلا پیدا ہوتا ہے، تجارتی غیر جانبداری کے خدشات کا باعث ہے بنتا ہے ۔

قابل اطلاق ٹیکس کی شرحوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر اشیا کے لیے وفاقی سیلز ٹیکس کے نظام کا انتظام کرنا اور اس کی تعمیل کرنا مشکل ہے۔

وسائل کو ٹیکس دہندگان کے ساتھ تنازعات کے حل کے لیے اس شرح پر لاگو کیا جانا چاہیے جس پر کسی خاص سپلائی پر ٹیکس عائد  ہو۔