جامعہ کراچی میں طالبہ کو ہراساں کرنے پر 6 طلبہ کے خلاف مقدمہ درج

434

کراچی: پولیس نے جامعہ کراچی کے 6 “طلبہ” کے خلاف کیمپس میں ایک طالبہ کو ہراساں کرنے کے معاملے میں مقدمہ درج کر لیا۔

مقدمہ موبینا ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں دفعہ 147 (ہنگامہ آرائی)، 148 (ہنگامہ آرائی، مہلک ہتھیار سے لیس)،149(غیر قانونی اسمبلی کے ہر رکن کے خلاف مشترکہ اعتراض کی کارروائی میں جرم کا مرتکب)،504 (جان بوجھ کر توہین) کے تحت درج کیا گیا ۔

پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او محمد نواز نے بتایا کہ شکایت کنندہ عامر حسین نے ایف آئی آر میں بتایا ہے کہ وہ جامعہ کراچی میں سندھی ڈیپارٹمنٹ کا طالب علم تھا رات کو اسٹاف ٹاؤن میں واقع صوفی کینٹین میں ایک طالبہ کے ساتھ بیٹھا تھا۔ کیمپس میں رات 9 بجے جب 6 طالب علم – حنان، شارق امام، محمد عمیر، منیب، اسد اور کامران اپنے دوسرے دوستوں کے ساتھ وہاں پہنچے، اس کا نام اور شعبہ پوچھا۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ وہ ناراض ہو گئے جب اس نے پوچھا کہ وہ یہ کیوں پوچھ رہے ہیں۔ انہوں نے اسے مکوں اور لاٹھیوں سے مارنا شروع کر دیا اور طالبہ کو ہراساں کرنے کی کوشش بھی کی۔

انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ 6 طلباء کے خلاف ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی متعلقہ دفعات شامل کی جائیں۔ تاہم پولیس نے انہیں باور کرایا کہ یہ دہشت گردی کا مقدمہ نہیں ہے۔

دوسری جانب پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن (PSF) کے 16 کارکنوں کی عبوری ضمانت منظور کرلی گئی ۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں دو گروپوں کے درمیان تصادم سے متعلق کیس میں بدھ کو ایک سیشن عدالت نے پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن (PSF) کے 16 کارکنوں کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔

گزشتہ ہفتے پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈیرشن (PSF) اور اسلامی جمعیت طلبہ (IJT) کے درمیان تصادم میں 8 طلباء زخمی ہوئے تھے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد 16 درخواست گزاروں کی 20 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض 13 مئی تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔