لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو بھی آج مشتبہ زہریلے کیمیکل سے بھرا خط موصول ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اب لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو موصول ہونے والے خطوط کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔مشکوک خط کو تفتیش کے لیے سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے چار ججز کو بھی دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ کے تین ججوں جسٹس شجاعت علی، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس عالیہ نیلم کو مشتبہ خط موصول ہوئے۔
پولیس نے خطوط پہنچانے والے کورئیر کمپنی کے سوار کو حراست میں لے لیا تھا۔ وہ مشکوک خطوط کا معائنہ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سمیت 8 ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق جج کے عملے نے خط کو کھولا تو اندر پاؤڈر تھا۔ اسلام آباد پولیس کے ماہرین کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچی اور پاؤڈر کی نوعیت جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا۔
عدالتی ذرائع نے بتایا کہ ریشم نامی خاتون کی جانب سے بھیجے گئے خط کے اندر دھمکی آمیز نشانات ہیں جس کا پوسٹل ایڈریس نہیں بتایا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی پولیس کو طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ یہ مشکوک خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے چند روز قبل سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں عدالتی امور میں مداخلت کا معاملہ اٹھایا تھا۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔