چینی حکومت کی تشویش جائز، بشام حملے کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں، دفتر خارجہ

365

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ چینی حکومت کی تشویش جائز ہے، بشام حملے کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ بشام میں دہشتگرادانہ حملے کے بعد حکومت پاکستان چینی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے جس کے نتیجے میں 5 چینی باشندے ہلاک ہوگئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حملے پاکستان کے تمام محاذوں سے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم کو مزید تقویت دیتے ہیں، پاکستان اور چین قریبی دوست اور آہنی بھائی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ہمیں اس میں کوئی شک نہیں کہ بشام حملہ پاکستان چین دوستی کے دشمنوں نے کیا تھا، ہم مل کر ایسے حملوں کے خلاف بھرپور طریقے سے کارروائی کریں گے اور انہیں شکست دیں گے، پاکستان چینی شہریوں اور پاکستان میں چینی منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے چینی بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور ہوئے تین دن گزر گئے ہیں تاہم اسرائیلی کی فلسطینیوں کے خلاف جنگ اب تک جاری ہے اور فلسطینیوں کو اب بھی قحط اور نسل کشی کا سامنا ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ ہم اسرائیل کے حمایتیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر فلسطینیوں پر کی جانے والی جارحیت کو روکنے کے لیے زور دے اور امدادی ٹیموں کو غزہ کے تمام حصوں میں جانے کی اجازت دے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، بھارت کے ساتھ تجارت بحال کرنے کی کچھ بزنس مینوں کی درخواستوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، بھارت مقبوضہ جموں اور کشمیر میں دریافت ہونے والے لیتھیم کے ذخائر کے کچھ بلاکس کو نیلام کرنے کے لیے تیار ہے اور ایسے خدشات ہیں کہ مقبوضہ علاقے کے باہر کسی کارپوریشن کو کشمیر کے قیمتی ذرائع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ٹھیکے دئیے جائیں گے جن پر کشمیریوں کا حق ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات غیر قانونی اور استحصالی ہیں، کشمیر کو اس کے قدرتی وسائل سے محروم نہیں کرنا چاہیے، معدنی وسائل سمیت خطے کی دولت پر کشمیری عوام کا حق ہے۔

انہوں نے بھارت سے اس طرح کے استحصالی منصوبوں کو ترک کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ سیکریٹری کامرس خرم آغا نے وزیر کامرس افغانستان نور الدین عزیزی کے ساتھ دو طرفہ تجارتی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے 21 سے 24 مارچ تک افغانستان کا دورہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریق نے دو طرفہ ترجیحی تجارتی معاہدے، تجارتی گاڑیوں کے ڈرائیور کے لیے داخلے کے عارضی دستاویز کے نفاذ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے مسئلے کو حل کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

ممتاز زرہ بلوچ نے کہا کہ ہم اس معاملے پر ہونے والی پیش رفت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور افغانستان کے ساتھ تجارت اور عوام کے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔