امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے وزیرخارجہ اسحق ڈار کی جانب سے بھارت سے تجارت کے ارادوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بھارت غاصب ہے اور کشمیریوں کا قاتل ہے۔ قوم کو اس سے تجارت قبول نہیں۔ انہوں نے دوٹوک اعلان کیا کہ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرکے حل کیا جائے۔ اس وقت تک بھارت سے تجارت سمیت کسی قسم کے تعلقات کے حق میں نہیں ہیں۔ سراج الحق نے بجا طور پر پاکستانی حکمرانوں کی نفسیات کی گرفت کی ہے کہ وزیر خارجہ تاجروں کے نمائندے نہیں ہیں ان کے بس میں ہو تو یہ اسرائیل سے بھی تجارتی تعلقات قائم کرلیں۔ اس کے بدلے سراج الحق نے ایران، افغانستان، چین اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ باوقار تجارتی اور دوطرفہ تعلقات مضبوط کرنے کی تجویز دی۔ لیکن پاکستانی حکمرانوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ اپنے ملک میں سوئی بنانے کے لیے بھی اجازت امریکا سے لیتے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہوگا کہ وہ بھارت کے خلاف کوئی آواز اٹھا سکیں۔ بھارت بھی اسرائیل کی طرح غاصب ہے یہ حکمران اسی لیے فلسطینیوں اور دنیا کے دیگر پسے ہوئے طبقات کے لیے آواز نہیں اٹھاتے۔ اور اب تو دھاندلی کے ذریعے پوری ہی حکومت مصنوعی طریقے سے مسلط ہے اسے اپنی اوقات کا علم ہے اس لیے وہ کبھی بھارت سے تجارت اور کبھی دو ریاستی حل کی بات کرتے نظر آتے ہیں ان کا کوئی نظریہ ہے نہ ان کی رائے۔ جو کان میں پھونک دیا جاتا ہے وہی گاتے ہیں۔ غاصبوں سے تجارت کے لیے تاجروں کی خواہش کی بات کرنے والے تاجر تنظیموں اور عوام سے تو رائے لیں ، حقیقت سامنے آجائے گی۔عوام کو تو اب جمہوریت کے نام ہی پر جمہوری عمل دے باہر کردیا گیا ہے۔