’’متوازی بینکاری اوراصطلاحات کا جادو‘‘

622

ملک سے جلد از جلد سود کا خاتمہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کا تقاضا ہے۔ یہ دستور 1973 میں بنا تھا۔ یعنی ہم نے تقریباً چھے دہائیاں قبل اپنے آئین میں سود کے جلد خاتمے کا پکا آئینی عہد کیا تھا۔ اس عرصے میں معیشت سے سود کے مرحلہ وار خاتمے کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل نے پانچ ابواب پر مشتمل تفصیلی رپورٹ جون 1980 میں جاری کی۔ وفاقی شرعی عدالت نے 1991 میں سود کے خلاف فیصلہ دیا۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے 1999 میں سود کے مرحلہ وار خاتمے کا حکم دیا۔ وفاقی شرعی عدالت نے 2022 میں سود کے خاتمے کا عدالتی تاریخ کا اب تک کا آخری فیصلہ دیا۔ اس آخری فیصلے میں حکومت کو سود کے مکمل خاتمے کے لیے پھر پانچ سال کی مہلت دے دی۔

ملک میں سودی بینکاری کے خاتمے کا پہلا مرحلہ اسی کی دہائی میں شروع ہوا۔ اس مرحلے میں سود کے متبادل بینکاری نظام کو غیر سودی بینکاری کا نام دیا گیا تھا۔ دوسرا مرحلہ 2002 میں شروع ہوا اور اس کو اسلامی بینکاری کا نام دیا گیا۔ پہلے مرحلے میں سودی بینکاری کو یکسر ختم کر کے پورے ملک میں غیر سودی بینکاری کا نظام اپنایا گیا۔ دوسرے مرحلے میں متوازی بینکاری کا اچھوتا تصور اپنایا گیا۔ متوازی بینکاری کا مطلب یہ تھا کہ سودی بینک اور اسلامی بینک شانہ بشانہ چلیں گے۔ مزید یہ کہ سودی بینک اسلامی ونڈوز کے ذریعے حلال بھی بیچ سکتے ہیں اور حرام تو ان کی گھٹی میں ہے سو وہ بھی چلتا رہے گا۔ پرامن بقاء باہمی میں ہم نے بڑی خاموشی سے ایک زبردست کام کیا۔ ہم نے اصطلاحی طور پر سودی کو روایتی کے نام سے تبدیل کر کے سود کی شدت خباثت کو نرم کردیا۔ اب دنیا بھر میں کہیں پر بھی سودی بینکاری کا کوئی وجود ہی نہیں رہ گیا۔ ایک ہے اسلامی بینکاری اور دوسری ہے ’’روایتی‘‘ بینکاری۔ یہ کب ہوا کس نے کیا کیسے کیا یہ تو علم نہیں۔ لیکن جس نے بھی کیا کمال کر دیا۔ بہت آسانی کردی بڑی مشکل حل کردی۔ اب ہم کہہ سکتے ہیں کہ اسلامی بینکاری اور روایتی بینکاری ساتھ ساتھ کام کر رہ ہیں۔ اسلامی بینکاری ونڈوز روایتی بینکوں کے نظام کے تحت کام کرتی ہیں۔

قرآنی حکم کو سمجھنے والا کوئی شخص جتنی نفرت سود سے رکھتا ہے اتنی ’’روایتی‘‘ سے تو نہیں رکھے گا۔ روایتی بینکوں کے تحت یا ساتھ کام کرنے میں اسلامی بینکاری کو آسانی ہوگئی ہے۔ اب کسی ریگولیشن میں کسی بینک سرکولر میں کسی کانفرنس میں سیمینار میں کسی تربیتی پروگرام میں آپ سودی بینکاری کا نام کم ہی سنتے ہیں۔ اب یا تو ’’اسلامی‘‘ بینکاری ہے یا روایتی بینکاری۔ اس سود جیسے قبیح جرم کی قباحت کو بہت نرم کردیا ہے۔ بظاہر اس میں کوئی خرابی نظر نہیں آتی کہ اسلامی کے مقابل جو بینکاری ہے اسے مروجہ یا روایتی کے نام سے پکارا جائے۔ لیکن شاطر ذہن ان بظاہر بے ضرر تبدیلیوں سے بہت بڑے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔ مسئلہ انسانی نفسیات سے کھیلنے کا ہے جو جلدی سمجھ نہیں آتا۔ دل نہیں مانتا کہ اللہ اور رسول کے خلاف جنگ کرنے والوں کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کیا جائے۔ اسلامی بینک اور سودی بینک کا تعاون حرام ہونا چاہیے۔ لیکن اسلامی اور روایتی بینک کے باہمی تعاون میں کیا مضائقہ ہے۔ اللہ اور اس کے رسول سے برسر پیکار سودی نظام کے لیے رویتی یا مروجہ کی اصطلاح نے نفسیاتی طور پر سود اور سود خوروں سے نفرت کی شدت میں خاصی کمی کردی ہے۔

اہل اختیار کی تو اپنی معاشی مصلحتیں اور مجبوریاں ہیں جو ان کو سود کی ترویج وترقی کے ذریعے اللہ اور رسول کے خلاف جنگ میں لگائے ہوئے ہے۔ اسلامی بینکاری میں کام کرنے والوں کی اکثریت بھی سود کے بھیانک جرم کی حقیقت سے کما حقہ واقف نہیں۔ کیا سودی بینکاری سود کے کاروبار کی بنا پر اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ نہیں کر رہے۔ یقینا وہ ایک سراسر دنیوی اور اخروی خسارے والی جنگ میں مصروف ہیں۔ تو پھر ان کا ذہن کس طرح اس بات کو قبول کر لیتا ہے کہ زیادہ تنخواہ زیادہ مراعات اور بڑے عہدے کے لیے اسلامی بینکاری سے سودی کی طرف اور سودی سے اسلامی کی طرف مٹرگشت کرتے رہیں۔ اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہی سپہ سالار (سودی بینکاری اور اسلامی بینکاری) اللہ کے خلاف لڑنے والی اور اللہ کے لیے لڑنے والی دونوں فوجوں کی کمان سنبھالے ہوئے ہو۔ سود کے محافظ مرکزی بینکاری نظام میں اسلامی بینکاری ’’دل کے بہلانے کو غالب…‘‘

باطل اور خدا کے باغی نظام کے تحت کام کرنے والی اسلامی بینکاری مجبوری کا سودا ہے۔ نہ ہونے سے شاید یہ بہتر ہو مگر یہ اصل حل نہیں ہے۔ جو میسر ہے اس پر قناعت کر کے بیٹھ جانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اصلاح احوال کے لیے بہت سوچی سمجھی منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ اس منصوبہ بندی کو عملی شکل دینے میں بینکوں اور خاص طور پر مرکزی بینک کے شریعہ بورڈز کا کردار بہت اہم ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کا حالیہ فیصلہ سودی بینکاری کے مکمل خاتمے کے لیے بہت مدد گار ہوسکتا ہے۔ اس سے فائدہ اٹھایا جائے تو ملک کے دوغلے بینکاری نظام کو متوازی بینکاری کی منافقت سے نجات مل سکتی ہے۔