امریکا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں رکاوٹیں ڈال سکتا ہے، ایرانی سفیر

344

اسلام آباد: پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ امریکا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی ادائیگی میں رکاوٹیں ڈال سکتا ہے تاہم دونوں ممالک ہر رکاوٹ کو دور کر سکتے ہیں۔

سفیر کا یہ تبصرہ امریکی معاون وزیر خارجہ ڈونالڈ لو کی جانب سے گیس پائپ لائن منصوبے کی بحالی کے بعد پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات میں اضافے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

امریکی سفیر ڈونلڈ لو نے کہا اور نشاندہی کی  کہ  میں نہیں جانتا کہ اس طرح کے ایک منصوبے کے لئے فنانسنگ کہاں سے آئے گی،  مجھے نہیں لگتا کہ بہت سے بین الاقوامی عطیہ دہندگان اس طرح کی کوششوں کو فنڈ دینے میں دلچسپی رکھتے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت پاکستان کی طرف سے امریکی پابندیوں سے چھوٹ کی خواہش کے بارے میں بھی نہیں سنا ہے جو یقینی طور پر اس طرح کے اقدام کے نتیجے میں ہو گی۔

سفارتخانے کے لان میں نوروز کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جا سکتا ہے۔

مقدم نے کہا کہ 2009 میں طے پانے والے معاہدے میں مزید توسیع کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ایران پہلے ہی اپنی طرف سے 1 بلین ڈالر کی لاگت سے 1000 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن مکمل کر چکا ہے۔

 انہوں نے روشنی ڈالی کہ پاکستان نے ابھی تک اس معاہدے پر عمل نہیں کیا۔ ایران نے اپنا کام برسوں پہلے مکمل کر لیا تھا تاہم وہ گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان کے معاہدے پر عمل درآمد کا انتظار کر رہا ہے۔ ایرانی گیس پائپ لائن دونوں ممالک کے عوام کے وسیع تر مفاد میں ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے پاکستان اپنے عوام کو سستی گیس فراہم کر سکے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہم گیس پائپ لائن منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔