غزہ جنگ بندی: چین اور روس نے امریکی قرار داد منافقانہ قرار دیکر مسترد کردی

337
US resolution

نیویارک(: روس اور چین نے غزہ کے بارے میں سلامتی کونسل میں امریکا کی زیر قیادت قرارداد کے مسودے کو ویٹو کر دیا ہے ۔

ماسکو نے واشنگٹن کی قرارداد کو  منافقانہ تماشا قرار دیا ہے۔اسرائیل کے اہم اتحادی امریکا نے، جس نے ماضی میں جنگ بندی کے مطالبے کو ویٹو کیا تھا، ایک قرارداد پیش کی جس میں امریکا نے فوری اور پائیدار جنگ بندی کی ضرورت  پر زور دیا ہے اور 7 اکتوبر کے حماس کے حملوں کی مذمت کی ہے۔غزہ میں فوری طور پائیدار جنگ بندی کے لیے امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد پر جمعہ کو ووٹنگ ہوئی اور اسے مسترد کردیا گیا۔

روس نے کہا کہ یہ قرارداد رفح پر حملے کا جواز مہیا کرنے کے لیے تھی۔گذشتہ پانچ ماہ کے دوران غزہ میں جنگ بندی کی امریکہ مخالفت کرتا رہا ہے تاہم اب بظاہراس کے موقف میں تبدیلی آئی اور اس نے جنگ بندی کی بات کی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق قرارداد کے مسودے میں میں فوری اور پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا جو تقریبا چھ ہفتے تک جاری رہنے تھی، مسودے میں کہا گیا کہ اس دوران شہریوں کو تحفظ مل سکے گا اور امدادی سامان ان تک پہنچایا جا سکے گا۔تاہم قرارداد میں حماس کے خلاف بھی سخت الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔

امریکی مندوب لنڈا تھامسن نے کہاکہ سلامتی کونسل اس قرارداد پر ووٹ دے جس میں ظالمانہ حملوں اور جنسی تشدد پر حماس کی مذمت کی گئی ہے اور جس میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام سویلین اسرائیلی اور فلسطینی تشدد کے بغیر رہنے کے قابل ہونے چاہیں اور یہ کہ غزہ میں زمینی حملے سے شہریوں کو خطرہ ہے۔جمعہ کو قرارداد رائے شماری کے لیے پیش کی گئی تاہم چین اور روس نے اسے ویٹو کردیا۔

الجیریا نے بھی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جب کہ گیانا نے رائے کا حق استعمال کرنے سے گریز کیا۔ گیارہ دیگر ممالک نے قرارداد کی حمایت کی۔اقوام متحدہ میں روسی مندوب نے کہاکہ قرارداد میں اسرائیل کو رفحہ میں فوجی آپریشن کے لیے گرین لائٹ دی گئی ہے۔