اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی تمام مساجد کمیٹیوں کو کالعدم قرار دے کر متنازع تقاریر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق محکمہ اوقاف کے تحت اور دیگر تمام مساجد و امام بارگاہوں کی مساجد کمیٹیوں کو 1986 کے رولز کے مطابق کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ حکومت نے مساجد و امام بارگاہوں سے متنازع تقاریر کرنے پر پابندی بھی عائد کردی ہے۔
نئے رولز کے مطابق مساجد کمیٹیاں مستند علما یا پہلے سے موجود بانی ٹرسٹی کی نگرانی میں قائم کی جائیں گی۔ وفاقی دارالحکومت میں وقف پراپرٹیز (مسجد مینجمنٹ) رولز نافذ کردیے گئے ہیں، جو کہ تمام مساجد و امام بارگاہوں پر لاگو ہوں گے۔
اسلام آباد مسجد مینجمنٹ رولز 9 مرکزی اور 22 ذیلی نکات پر مشتمل ہیں جن پر عمل درآمد لازمی قرار دیا گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کی رجسٹریشن کے سوا تمام غیر رجسٹرڈ کمیٹیاں ختم تصور ہوں گی جبکہ مساجد و امام بارگاہوں میں ایک وقف مینجر مستند عالم دین متعین کیا جائے گا۔ وقف منیجر کا مستند عالم دین ہونا یا مسجد و امام بارگاہ کا بانی ٹرسٹی ہونا لازم ہوگا اور وقف منیجر اس کو متعین کیا جائے گا جو تمام قوانین کا پابند ہو، کسی ایسے شخص جو شیڈول فور میں شامل ہو وہ وقف منیجر نہیں رہے گا۔
رولز کے مطابق کسی بھی قسم کی مقدمہ بازی میں ملوث شخص بھی کسی مسجد و امام بارگاہ کمیٹی کی سربراہی نہیں کرسکے گا، مسجد منیجر نہ ہونے کی صورت میں چیف ایڈمنسٹریٹر ایک منتظم مقرر کرے گا اور منتظم مسجد کے لیے بھی مسجد منیجر کی تمام شرائط لاگو ہوں گی۔
مسجد منیجر کے لیے اسلام آباد انتظامیہ کو ایک اچھے کردار کے حامل عالم دین یا مہتمم کے نام کی سفارش کی جائے گی، یقینی بنایا جائے گا کہ جس شخص کو بطور مسجد منیجر نامزد کیا گیا ہے وہ کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں۔
اسلام آباد میں کسی نئی مسجد کے قیام کی غرض سے درخواست چیف ایڈمنسٹریٹر کو دی جا سکے گی۔ محکمہ اوقاف کی تمام ضروریات اور تمام ڈاکومنٹس مکمل کرکے اسلام آباد انتظامیہ کو نئی مسجد کے قیام کے لیے درخواست دی جا سکے گی، ایک ہی جگہ پر مسجد کے قیام کے لیے ایک سے زائد درخواستوں پر خصوصی کمیٹی قائم کی جائے گی اور کمیٹی تمام امور کا جائزہ لینے کے بعد مسجد کے لیے پلاٹ الاٹ کرنے کی سفارش کرے گی۔ کمیٹی کے فیصلے کے 15 دن کی مدت کے اندر اعتراضات چیف کمشنر اسلام آباد کو دیے جا سکیں گے۔
نئے رولز کے تحت بین المذاہب ہم آہنگی کو ٹھیس پہنچانے والا، ملکی سلامتی سے متصادم یا مسجد فنڈز کے خرد برد کی صورت میں وقف منیجر کو عہدے سے ہٹایا جا سکے گا جبکہ مسجد منیجر کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی صورت میں چیف کمشنر اسلام آباد کو درخواست دائر کی جا سکے گی، درخواست کے 3 ماہ کے اندر اندر کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور نیا منیجر متعین کیا جائے گا۔
مسجد منیجر کا نمازیوں میں بھائی چارے، باہمی احترام، تمام مذاہب کا احترام اور فنڈز کی شفافیت یقینی بنانے سمیت 7 اہم نکات پر عمل پیرا ہونا لازم ہوگا۔ مسجد منیجر کی اجازت کے بغیر کوئی عالم یا واعظ خطبہ جمعہ یا کوئی تقریر نہیں کرسکے گا، ہر مسجد یا امام بارگاہ میں تمام امور کا ذمہ دار بھی وقف منیجر ہوگا۔