رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ پوری آب وتاب کے ساتھ سایہ فگن ہوچکا ہے۔ خوشیوں بھرا یہ وہ مہینہ ہے جس کا اللہ کے رسول ؐ بڑی بے چینی کے ساتھ انتظار کیا کرتے تھے اور ماہ شعبان المبارک سے اس مہینے کی تیاری کیا کرتے تھے۔ یہ وہ مہینہ جو کہ نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ قرآن ایک ایسی معجزاتی کتاب ہے جو کہ چودہ سو سال کا عرصہ گزرجانے کے باوجود زیر زبر اور پیش کے معمولی فرق کے بغیر اسی حالت میں موجود ہیں جس حالت میں یہ عظیم الشان کتاب نازل ہوئی تھی اور یہ کتاب آج بھی امت کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے لیکن ہم نے اس کتابوں کو جزدان میں سجا کر اوطاقوں میں رکھ دیا ہے اور اپنی شادی بیاہ کے موقع پر اس کے سایہ میں دلھن کورخصت کیا جاتا ہے۔ یہ عظیم الشان کتاب جو کتابِ انقلاب ہے۔ ہمارے معاشی، سیاسی، اخلاقی، عدالتی، خاندانی، معاشرتی، دفاعی تمام مسائل کا حل اس کتاب میں موجود ہے۔ امت کی بدقسمتی ہے کہ نسخہ ٔ کیمیا اس کے ہاتھ میں موجود ہے اور وہ غیروں کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہے۔ اگر امت نے اس کتاب کو اپنا رہبر اور رہنما بنا لیا تو اسے دنیا کا امام اور رہبر بننے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی ہے۔
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اللہ کی رحمتوں، برکتوں کا نزول ہوتا ہے اور ایک نیکی کا اجر ستر گنا بڑھ کر ملتا ہے اس مہینے کی ساعتوں رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹنے کے لیے دن کا زاہد اور رات کا عابد بننا پڑھتا ہے۔ اللہ پاک اس مہینے میں اپنے بندے کے بہت قریب آجاتا ہے۔ شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں نیکیوں کی سیل لگ جاتی ہے۔ اللہ پاک کے خاص فرشتے زمین پر آتے ہیں اور پکارتے ہیں کہ کون ہے جو اپنے ربّ کی رحمتوں کا حصول چاہتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے اللہ کے رسول ؐ اس رات کی تلاش میں رہتے اور طاق راتوں میں اس کی تلاش کا اہتمام کیا جاتا۔ رمضان المبارک کے روزے جو امت پر فرض کیے گئے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہیں اور میں ہی اس کا بہتر اجر دینے والا ہوں۔ روزہ ربّ سے وفاداری کا عملی ثبوت ہے۔ اللہ تعالیٰ روزہ دار سے بڑی محبت کرتا ہے اور اس کے منہ سے آنے والی بساند کو وہ مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند کرتا ہے۔ روزہ بندے میں تقویٰ کی صفات پیدا کرتا ہے اور تقویٰ اللہ کا پسندیدہ عمل ہے۔
اہل ایمان اپنے ربّ کی خوشنودی کے لیے روزہ رکھتے ہیں اور قرآن سے تعلق کو مضبوط کرتے ہے جس سے ان کے دلوں کو سکون، چین اور اطمینان میسر آتا ہے۔ روزہ انسان کے اندر تبدیلی اور اپنے ربّ کا قرب پیدا کرتا ہے اور صبر پیدا کرتا ہے، صبر آدمی کو حوصلہ مند بناتا ہے اور روزہ اسی قسم کی حوصلہ مندانہ زندگی کی تربیت ہے، روزہ دراصل عبادات کا دروازہ ہے اور دوزخ سے بچنے کی ڈھال ہے۔ رمضان المبارک میں پوری دنیا میں ایک روحانی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ مساجد آباد ہوجاتی ہیں ہر شخص نیکیاں کمانے کی دوڑ میں لگ جاتا ہے۔ ہر شخص بے ہودہ، لغو باتوں سے اجتناب برتتا ہے۔ اللہ کے رسول ؐ نے فرمایا بے شک جس نے ایمان واحتساب کی نیت کے ساتھ روزے رکھے اوراس کی راتوں میں قیام کیا تو اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔ روزے دار اپنی شہوت اور کھانے پینے کو صرف اللہ ہی کی خاطر چھوڑتا ہے اس لیے اللہ بھی آخرت میں اپنے ان بندوں کو بے حد حساب سے نوزے گا۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ ’’کہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ہدایت کی واضح دلیلیں ہیں۔ اور (حق وباطل میں) فرق کرنے کی تو تم میں سے جو اس مہینے میں حاضر ہو وہ اس کا روزرکھے اور اس کی راتوں میں قیام کیا، تو اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔ (البقرہ) لیکن روزہ کے دوران انسان جھوٹ بولنے سے باز نہ آئے تو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے روزے کی اصل روح یہ ہے کہ آدمی پر اس حالت میں خدا کی خداوندی اور بندگی وغلامی کا احساس پوری طرح حاوی ہوجائے۔
رمضان کے مبارک لمحات میں روزوں کی سعادت حاصل کرنا بلندی درجات کی منزل یقینی ہے۔ جنت کے آٹھ دروزے ہیں ان میں ایک دروازے کا نام ایّان ہے اور روزہ دار ایّان دروازے سے جنت میں داخل ہوگا۔ رمضان بڑی فضیلت والا مہینہ ہے اس کا ایک ایک لمحہ رحمتوں اور برکتوں والا ہے ہمیں اس کے ایک ایک لمحے کی قدر کرنا چاہیے اور اس رمضان کو اپنی زندگی کا آخری رمضان سمجھ کر گزارنا چاہیے۔ اللہ اس رمضان المبارک کو پوری امت بالخصوص غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے رحمتوں کا ساماں بنا دے اور جنگ بدر کی طرح غزہ کے مسلمانوں کی مدد کے لیے فرشتوں کا نزول فرما اور اپنی خاص رحمت کے ذریعے اسلام دشمن قوتوں کو نیست ونابود کردے اور مسلمانوں کو ایک بار پھر شان شوکت وعظمت عطا فرما۔