اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کی امریکا پشت پناہی کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

300
government is very weak

مکہ مکرمہ: سربراہ جمعیت علما اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے دوٹوک طور پر واضح کیا ہے کہ ارض فلسطین مکمل طور پر فلسطینیوں کی سرزمین ہے آزادی فلسطین کے لئے سعودی عرب کی قیادت میں نئی اسلامی تنظیم بننی چاہیے عالمی کانفرنس میں تجویز پیش کردی ہے، امت مسلمہ کا بنیادی مسئلہ ہی فلسطین کا مسئلہ ہے ،اسرائیلی صہیونی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کی امریکہ پشت پناہی کررہا ہے ضروری ہے اعتدال میں امت کی خیر تلاش کریں۔

مکہ مکرمہ رابطہ عالمی اسلامی کی کانفرنس کے بعد مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مکہ مکرمہ میں اجتماع منعقد ہوا داعی رابطہ عالم اسلامی ہے اجتماع کا عنوان مختلف مکاتب فکر، مذاہب، مسالک کے درمیان پل کی تعمیر ہے،عالم اسلامی یقینا اس وقت ایک پل کا کردار ادا کر رہا ہے جس میں مختلف مکاتب فکر کے علما مختلف اطراف سے اسلامی دنیا سے یہاں تشریف لائے، ایشیا ،افریقہ ، ،مشرق وسطی ترکی عراق ایران ہر طرف سے علما یہاں لائے۔ وہ ایک ابتدا کر رہے ہیں کہ مسلمانوں کے درمیان جو فرقہ بندی ہے اور پھر فرقہ بندی کے ساتھ ایک تعصب ہے نفرتیں ہیں شدت ہے اس کو اعتدال پر لایا جائے ۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہمارا ایک نظریہ ہمیشہ سے رہا ہے کہ شاید اختلافات ختم تو نہیں کرا سکتے لیکن اختلافات کو نرم رکھ سکتے ہیں، رویوں کے ذریعے سے اور علما سے آج جو ورثے میں ملا ہے وہ دو چیزیں ہیں، ہمارے اکابر نے 100 سال پہلے اس نظریے کا تعین کیا تھا کہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کو ایک تو نظریہ اور عقیدہ ان کے حوالے کریں گے اور دوسرا اس نظریے کے لیے کام کرنے کا منہج اور رویہ، سو اعتدال کے رویوں کے ساتھ دین اسلام کی تعلیم کی دی جا سکتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اعتدال در حقیقت کمال ہے اگر اعتدال نہ ہو تو پھر یا افراط ہے یا تفریط ہے اور یہ دونوں کمزوریاں ہیں اور خامیاں ہیں اور نقائص ہیں لہذا اعتدال ہی کو ہم کمال تصور کریں اور اسی میں ہم امت کی خیر تلاش کریں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسلامی ممالک کی وحدت اور ایک موقف کے اوپر مجتمع ہونا ضروری ہے ، اسلامی دنیا کا مشترکہ موقف ہے کہ اسرائیل قابض ہے اور اس کا تسلط ہے اور فلسطینی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں فلسطین کی آزادی اصل مسئلہ ہے مسلمانوں کا اور مسلمانوں کو اصل مسئلے کی طرف متوجہ ہونا چاہیے، ہمیں ایک غیر ضروری موقف کی طرف لے جایا جا رہا ہے جس میں خالصتاً یا اسرائیل کا مفاد ہے یا مغربی دنیا اور امریکہ کا مفاد ہے ۔مسلمان کا مفاد کہاں گیا امت مسلمہ کا مفاد کہا گیا اور مسجد اقصی کا حق کہاں چلا گیا جس پر مسلمانوں کا حق ہے۔ فلسطین جو ہے وہ ارض فلسطین مسلمانوں کی سرزمین ہے فلسطینیوں کی سرزمین ہے ان کی آزادی کا جو بنیادی سوال ہے جو 75 سال سے زندہ ہے کیا اس مقصد کو بھی ہم حاصل کریں گے یا نہیں کریں گے یہ بڑا بنیادی سوال ہے جی۔بہت شکریہ جی