کراچی میں جرائم… ایک بڑھتا ہوا مسئلہ

484

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے، جرائم کی شرح کے لحاظ سے بھی یہ ملک میں سرفہرست ہے۔ اسٹریٹ کرائمز، ڈکیتیاں، قتل اور اغوا جیسے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔ اس صورتِ حال نے شہر کے باشندوں کو خوف اور اضطراب میں مبتلا کررکھا ہے۔ تازہ ترین واقعے میں کورنگی ویٹا چورنگی نیشنل ریفائنری کے قریب ڈاکوئوں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر ایک اور شہری کی جان لے لی جبکہ دوسرے کو زخمی کردیا۔ مقتول اور زخمی مقامی فیکٹری میں ملازم تھے اور کام ختم کرکے گھر جارہے تھے کہ یہ واقعہ پیش آگیا۔ ایک دن قبل بھی کارساز روڈ پر ڈاکوئوں کی فائرنگ سے ایک شہری ہلاک ہوگیا تھا۔ شہر کے گلی، محلوں، بڑی شاہراہوں غرض کسی بھی جگہ کسی بھی وقت جرائم پیشہ افراد شہریوں کو نشانہ بنالیتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کراچی میں ریاست کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ 2024ء کے پہلے دو مہینوں میں شہر میں جرائم کی 15ہزار سے زیادہ وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جن میں 4300 موبائل فون چھیننے، 8250 موٹر سائیکلیں چوری ہونے اور 1565 مسلح ڈکیتیوں کی وارداتیں شامل ہیں۔ اس کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اس صورتِ حال نے شہر کے باشندوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں، خاص طور پر رات کے وقت۔ کاروبار بھی متاثر ہورہے ہیں، کیونکہ لوگ خطرے میں پڑنے کے خوف سے خریداری اور کھانے پینے کے لیے باہر جانے سے ہچکچاتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اس صورتِ حال کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہے، حکومت شہر میں امن و امان کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جائیں، جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، اور کراچی پولیس میں مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے۔ یہ ایک اہم مطالبہ ہے، کیونکہ پولیس میں اصلاحات کے بغیر کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور جرائم کو کنٹرول کرنا ناممکن ہوگا۔ کراچی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں، اس میں غیر قانونی اسلحے کی بھرمار جرائم کی ایک اہم وجہ ہے۔ اسلحہ ڈیلر بغیر کسی خوف کے ہر قسم کا اسلحہ فروخت کرتے ہیں۔ اسی طرح پولیس اور خفیہ ایجنسیاں جرائم کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ اس کے ساتھ سب سے اہم وجہ پولیس کے کام میں سیاسی مداخلت ہے اور یہ بہت بڑی وجہ ہے، کیونکہ بعض سیاسی جماعتوں کی سرپرستی سے ہی جرائم پل رہے ہیں اور سیاسی مافیاز جرائم میں ملوث ہیں۔ اس کی وجہ سے پولیس کو اپنا کام آزادانہ طور پر کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ کراچی میں جرائم کا مسئلہ ایک سنگین چیلنج ہے جسے حل کرنے کے لیے حکومت اور عوام دونوں کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ جرائم کے خاتمے کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی۔ جہاں حکومت کو غیر قانونی اسلحے کے خلاف سخت کریک ڈائون کرنا چاہیے، وہیں اسلحے کے ڈیلروں اور اسمگلروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے، ساتھ ہی پولیس کو جدید طریقہ کار اور ٹیکنالوجی سے لیس کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ پولیس میں بدعنوانی اور سیاسی مداخلت کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔