سراج الحق کا اتوارکو امریکی سفارتخانے کی جانب غزہ مارچ کا اعلان

308
the US Embassy

اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے 10 مارچ (اتوار کو) آبپارہ چوک  سے امریکی سفارتخانے تک غزہ مارچ کا اعلان کر دیا، تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں، سول سوسائٹی، طلبہ نوجوانوں سمیت راولپنڈی اسلام آباد و گرد و نواح کے شہریوں سے غزہ مارچ میں شرکت کی اپیل کر دی۔

سراج الحق کاکہنا تھا کہ نئی حکومت غزہ بچاؤ کا روڈ میپ دے، کسی کونئی  پارلیمان میں فلسطین میں جاری ظلم و جبر کا احساس نہیں ہے اور ایوان میں لوٹے، گھڑیاں بوٹ لہرائے جا رہے ہیں، گالم گلوچ سے اس کا آغاز ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو جماعت اسلامی کے مقامی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، نائب امیر میاں محمد اسلم، شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم، ضلعی امیر نصر اللہ رندھاوا بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ غزہ فلسطین میں اسرائیلی ظلم و جبر کو 150 دن ہو گئے ہیں ہر طرف آگ و بارود موت کے سائے ہیں 31 ہزار سے زائد فلسطینی شہید 71 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں اور ساری دنیا بشمول اسلامی ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بے حسی کی چادر اوڑھ رکھی ہے اور ظلم و جبر کا کسی کوئی احساس نہیں ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ، پارلیمان ظلم و جبر پر خاموش نہ رہے۔ 10 مارچ کو اسلام آباد میں آبپارہ چوک سے  امریکی سفارتخانے تک غزہ مارچ ہو گا سب سے شرکت کی اپیل کرتا ہوں۔ اسلامی ممالک غزہ کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کریں امریکا کی طرف نہ دیکھیں۔ اسلامی ممالک کے پاس 74 لاکھ فوج ہر قسم کے وسائل موجود ہیں مگر 86 لاکھ آبادی پر مشتمل اسرائیل گریٹر اسرائیل کے لیے پیشقدمی کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی، اسرائیل، مصر، شام، سعودی عرب اسرائیلی سازش اور منصوبے کا ادراک کریں۔ وہ غزہ پر قبضہ کرنے کے بعد مدینہ اور مکة المکرمہ کی طرف پیشقدمی کی کوشش کریگا بیدارہونے کی ضرورت ہے جبکہ مسلمان حکمران تاحال سوئے ہیں۔ پاکستان کے دانشوروں ، نوجوانوں ، سیاسی کارکنوں ، صاحب ثروت افراد سب سے اپیل کرتا ہوں فلسطین کو بچانے کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد میں شامل ہو جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ کچھ دیر کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھیں سارا سال اس پر بات ہو گی غزہ میں آگ لگی ہے اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ بھی ہماری اس قسم کی پریس کانفرنس اور سرگرمیوں کی کوریج رکوانے یا اس کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کرے گا ۔