اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اگر صوبوں سے اسلحہ کاخاتمہ نہ ہواتوہم آئی جی پولیس کو عہدے پر نہیں رہنے دیں گے، ہم یہ کام کروائیں گے۔ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل پیش ہوں، ہم حکم جاری کریں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انتہائی شرمناک صورتحال ہے، کب تک پاکستان کے ساتھ یہ مذاق رہے گا، افغان مجاہدین آگئے تھے، کلین اپ آپریشن کریں، ایک شخص بھی کلاشنکوف کے ساتھ نہیں ہونا چاہیئے، چیف جسٹس اوروزیر کو بھی پکڑیں۔ ہم پاکستان میں سڑک پر چلنے والے آدمی کو سب سے زیادہ اہم بنائیں گے۔ کوئی بھی ملک اور عوام کی حفاظت میں دلچسپی نہیں رکھتا، صرف ملازمین کاتحفظ کای جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہمارا مفاد پاکستانیوں کومحفوظ بنانا ہے۔ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروںکے اہلکاروں کے پاس اسلحہ ہونا چاہیئے۔ امید ہے نئی حکومت بہتر کام کرے گی۔ میرے لیے قانون میں خصوصی رعایت ملنا شرم کا باعث ہے۔ کیا مذاق بنادیا پاکستان کو، جہاں جائیں سرپر کلاشنکوف کھڑی ہے۔ زمینوں پر قبضہ ہورہا ہے اور کلاشنکوف پہنچ جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا ڈی آئی جی قانون سے بالاتر ہے اس کے خلاف پرچہ کاٹا ہے، وہ بڑ بااثر ہے ، میں بیچارہ کیا کرسکتا ہوں، میں سیکرٹری ہوں، سیکشن افسر جواب بنائے ،سپریم کورٹ میں جواب داخل کروانا ہے۔ یاتوکہیں کہ کلاشنکوف ممنوعہ نہیں اگر ممنوعہ ہے توپھر کس طرح لائسنس دے رہے ہیں، اگر انگریزی نہیں آتی تواُردومیں قانون بنوالیا کریں۔
چیف جسٹس کا سیکرٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کی ذمہ داری پاکستانیوں کی حفاظت ہے جس میں آپ بری طرح ناکام ہیں ، آپ کی نوکری لوگوں کو محفوظ بنانا ہے، آپ آنکھوں میں دھول ڈال رہے ہیں، آپ کو پتا ہی نہیں پاکستان میں کتنی کلاشنکوف ہیں۔ ہم پاکستان کے لوگوں کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں، ہم اس معاملہ میں سختی کریں گے اورآپ کو اپنا کام کرنے پر مجبورکریں گے۔ کیا کلاشنکوف سے کنگھی کرنی ہے، اس سے کسی کو قتل ہی کرنا ہے، آپ پڑھے لکھے آدمی ہیں ، چیف جسٹس کا استثنیٰ ہونا چاہیئے۔