کے ایچ آئی ایوارڈ کے تیسرے ایڈیشن میں کراچی میں فلاحی کام کرنے والے ہیروز کو خراج تحسین پیش

238

کراچی:کے۔ الیکٹرک کے زیراہتمام کے ایچ آئی ایوارڈز کے تیسرے ایڈیشن کی اختتامی تقریب آج منعقد ہوئی، جس میں حفاظت، ذریعہ معاش اور پیشہ ورانہ تربیت سے لے کر ڈیجیٹل رسائی و شمولیت اور (پرائمری و سیکنڈری) ہیلتھ کیئر سمیت 14 مختلف زمروں سے تعلق رکھنے والے 44 فاتحین کو خراج تحسین پیش کیا گیا، جن کی انتھک کوششوں نے کراچی اور اُس کے عوام کی مدد کی اور دوسروں کے لیے مثال قائم کی ہے۔

کے ایچ آئی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس میں سماجی تبدیلی کے لیے کام کرنے والے اداروں سے تعاون کیا جاتا ہے۔ ان سلسلے میں بہت سے اداروں کو مشکلات درپیش آئیں، کیونکہ پاکستان کو کوویڈ 19 سے لے کر سیلاب تک مسلسل بحرانوں اور غیر مستحکم معاشی حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 2021 میں اپنے قیام سے لے کر اب تک کے ایچ آئی ایوارڈز کے پلیٹ فارم کے ذریعے 70 سماجی اداروں کو معاونت فراہم کی۔ ان اداروں نے اندازا 18 ملین افراد کو سہولت فراہم کی۔ کے ایچ آئی ایوارڈز کے تیسرے ایڈیشن کے لیے بڑی تعداد میں درخواستیں دی گئیں جو ایوارڈز کی ساکھ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

صنعت اور کمیونٹی لیڈرز کی ماہر جیوری نے ہر درخواست کا اچھی طرح جائزہ لیا۔ اکاؤنٹنگ فرم ارنسٹ اینڈ ینگ گلوبل لمیٹڈ کے رکن ای وائی فورڈ رہوڈز چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس نے پورے عمل میں شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لیے بطور آفیشل آڈیٹر خدمات انجام دیں۔ جیوری میں شہزاد رائے، جمیل یوسف، عدنان رضوی، ثروت گیلانی، جاوید جبار، آمنہ شیخ اور سعد امان اللہ جیسے قابل ذکر نام شامل تھے۔

جیتنے والوں میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی)، لیڈی ڈفرن ہسپتال، ظفر اینڈ عطیہ فاؤنڈیشن چیریٹیبل ٹرسٹ (زیڈ اے ایف سی ٹی) جیسی ادارے شامل ہیں، جو خاص طور پر کوہی گوٹھ کے علاقے میں علاج معالجے کی بہتر سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔ سینا ہیلتھ ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اور چائلڈ لائف فاؤنڈیشن جیسے ادارے جو صحت عامہ کے لیے نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ شمولیت کے زمرے میں پاکستان میں خواجہ سراؤں کو مساوی شہری حقوق کی فراہمی کے لیے کام کرنے والے جینڈر انٹرایکٹو الائنس (جی آئی اے)، پاکستان میں خصوصی افراد کے لیے کام کرنے والی اداروں کا نیٹ ورک (ناؤ پی ڈی پی) اور خصوصی ضروریات کے حامل بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا آئی بی پی اسکول آف اسپیشل ایجوکیشن شامل ہیں۔

تعلیم کے زمرے سے جیتنے والوں میں چراغ ایجوکیشن ٹیکنالوجیز شامل ہے، جو مقامی زبانوں میں پرائمری سطح پر بچوں کو کھیل اور ویڈیوز کے زریعے تعلیم فراہم کرتا ہے۔ انڈس ریسورس سینٹر (آئی آر سی) تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے اور صنفی فرق کو کم کرنے کے لئے کوشاں ہے جبکہ لومینری لرننگ سرکل فاؤنڈیشن (ایل ایل سی ایف) غریب خاندانوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے معیاری تعلیم کی فراہمی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے کے زمرے میں کراچی یونائیٹڈ، نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا) اور کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر (کے وی ٹی سی) فاتح قرار پائے۔ روشنی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ویلفیئر آرگنائزیشن لاپتہ بچوں کی محفوظ اور فوری بازیابی کے لیے معروف ہے، جو ڈیجیٹل رسائی اور مالی شمولیت کو فروغ دے رہا ہے۔ پائیداری کے زمرے میں کان سیپٹ لوپ جیسے اداروں کو جگہ دی گئی، جو کم قیمت پلاسٹک کے 100 ٹن کو پائیدار تعمیراتی پروڈکٹس میں تبدیل کررہے ہیں۔ امکان ویلفیئر آرگنائزیشن کو کراچی کے پسماندہ علاقے مچھر کالونی میں تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دینے پر ایوارڈ دیا گیا۔

کے۔ الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان دوستی اور مشکل ترین وقت میں اپنے ہم وطنوں کی مدد کرنا پاکستانیوں کی فطرت ہے۔ سماجی طور پر پسماندہ آبادی کی مدد کے لیے بطور کمیونیٹیز پر اکٹھے ہوئے ہیں۔ کے ایچ آئی ایوارڈز ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے ہم اس شہر کی خدمت کرکے یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں خوشیاں لانے کے مشن کو آگے بڑھاتے ہیں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ یہ جذبہ سال بھر جاری رہے گا، کیونکہ ان میں سے بہت سے ادارے ہماری معاونت سے پھلتے پھولتے ہیں۔

جیوری کے سربراہ سعد امان اللہ نے بڑی تعداد میں موصول درخواستوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کے ایچ آئی ایوارڈز کے تیسرے ایڈیشن میں واپس آنا خوشی کی بات ہے۔ میں بہت سے اداروں کی جانب سے کیے گئے غیرمعمولی کام کی وسعت اور گہرائی سے متاثر ہوں، اور مشکل حالات میں ہمدردی اور سخاوت کے جذبے کو دیکھ کر خوشی ہورہی ہے۔ میں اپنے ساتھی جیوری ممبران کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے اپنا قیمتی وقت دیا۔ مجھے امید ہے کہ ان کی کامیابی میں ہماری شراکت دوسروں کو بھی اپنے دل کھولنے کی ترغیب دے گی، خاص طور پر جب کہ رمضان کا مہینہ قریب ہے۔

سی ایم سی او کے۔ الیکٹرک سعدیہ دادا نے درخواست دہندگان اور فاتحین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں پر اُن لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں جو معاشرے میں مثبت کردار ادا کررہے ہیں۔ آج کی رات کراچی میں ایسے لوگوں کے شاندار کارناموں کو اجاگر کرنے کی رات ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے جذبہ ہمدردی اور باہمی تعاون کے سلسلے کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

کے۔ الیکٹرک کا تعارف

کے۔ الیکٹرک ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے۔ 1913ء میں بنی کمپنی کی پاکستان میں شمولیت کے ای ایس ای کے نام سے ہوئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں سمیت 6500 مربع کلومیٹر علاقے کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے 66.4 فیصد حصص (شیئرز) پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں لسٹڈ ہیں، اور کے ایس ای پاور کی ملکیت ہیں۔ یہ سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کا نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔ کے۔ الیکٹرک میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد حصص ہیں۔