14 گھنٹے سے زائد مسلسل بارش نے گوادر شہر کو ڈبو دیا۔ نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ شہری نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ سڑکیں زیر آب آگئی، بارش کا پانی گھروں کے اندر داخل ہوگیا۔ گوادر بلوچستان کا ساحلی شہر ہے، چین کے عالمی تجارتی اور مواصلاتی منصوبے سی پیک کا اہم ترین مقام ہے۔ ہمارے حکمرانوں کا دعویٰ یہ تھا کہ سی پیک اور گوادر میں بندرگاہ کی تعمیر پاکستان کی معاشی خوشحالی کے حوالے سے گیم چینجر ہے۔ گوادر کو خطے کے مستقبل کے حوالے سے یہ دعوے کیے جارہے تھے کہ گوادر دبئی اور سنگاپور کی طرح ایک ترقی یافتہ شہر ہوگا۔ مستقبل کے حوالے سے گوادر میں ترقیاتی کام کیے جارہے تھے لیکن اب یہ معلوم ہوگیا کہ بڑے شہر کی تعمیر کے تقاضے پورے نہیں کیے جاسکے۔ ابھی تو انفرااسٹرکچر بنانے کا آغاز ہے نو تعمیر شدہ شہر گوادر ایک غیر معمولی بارش بھی برداشت نہیں کرسکتا۔ گوادر کراچی کے بعد دوسرا بندرگاہی شہر ہے لیکن جس طرح بدعنوانی، کرپشن اور نااہلی نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے بلدیاتی ڈھانچے کو برباد کردیا جس کی وجہ سے کراچی ناقابل رہائش شہر بن گیا ہے اور ایک معمولی بارش شہر کو ڈبو دیتی ہے۔ اسی طرح نو تعمیر شدہ شہر گوادر بھی بارش کو برداشت نہیں کرسکا اور ایک غیر معمولی بارش نے شہر کو ڈبو دیا۔ شہری سیلاب دنیا بھر کے بڑے شہروں کا مسئلہ ہے۔ اس لیے کہ گنجان آبادیوں کی تعمیر میںبارش کے پانی کی نکاسی کا انتظام ضروری ہے، گوادر ابھی آباد بھی نہیں ہوا، وہاں ایک بارش نے تباہی مچادی۔ حق دو گوادر تحریک اور جماعت اسلامی کے رہنما اور نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ہدایت الرحمن بلوچ نے شہر کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سی پیک کا مرکز اور مستقبل کا دبئی، کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے بارش سے ڈوب گیا، بارش نے گوادر کی ترقی کا پول کھول کر رکھ دیا۔ طوفانی بارش میں پورا گوادر شہر ڈوب گیا۔ کرپشن اور کمیشن خوری کی سزا گوادر کے عوام بھگت رہے ہیں۔ کراچی کے بعد گوادر کی تباہی اس بات کی علامت ہے کہ ترقی کے نام پر صرف منصوبے کے لیے حاصل کردہ رقم سے دلچسپی ہے، شہری منصوبہ بندی کے فقدان کی علامت ہے۔