غزہ میں جنگ بندی پر اعتراض قتل کے اجازت نامے کے مترادف ہے، چین

328
tantamount to license

نیویارک:چین نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے پر امریکہ کے ویٹو کرنے پر کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر اعتراض مسلسل قتل و غارت گری کی اجازت دینے کے مترادف ہے۔

قرارداد کے مسودے کے حق میں سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 13 ووٹ پڑے جبکہ برطانیہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

اقوام متحدہ میں چینی مستقل مندوب ژانگ جون نے کہا کہ امریکی ویٹو پر چین کو شدید مایوسی ہوئی اور وہ غیرمطمئن ہے۔

انہوں نے ووٹنگ کے بعد وضاحتی بیان میں کہا کہ الجزائر نے عرب ریاستوں کی جانب سے قرارداد کا مسودہ پیش کیا تھا جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی، انسانی امداد تک رسائی کی ضمانت اور جبری نقل مکانی روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انسانیت کے کم سے کم تقاضوں پر مبنی  اس طرح کی قرارداد کی  حقائق کی روشنی میں اشد ضرورت تھی اور سلامتی کونسل کے تمام ارکان کا تعاون درکار تھا۔

چینی مستقل مندوب ژانگ جون کا کہنا تھا کہ الجزائر نے منطق، خلوص اور کھلے رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے قرارداد کے مسودے پر تمام فریقوں سے طویل اور تفصیلی مشاورت کی اور بہت سی مفید تجاویز کو اس میں شامل کیا جس سے قرارداد کا مسودہ زیادہ متوازن ہوگیا۔آج کی رائے شماری کے نتائج سے یہ واضح ہوتا ہے کہ غزہ میں لڑائی روکنے کے لئے جنگ بندی پر اصل معاملہ سلامتی کونسل کا اتفاق رائے نہیں بلکہ امریکی ویٹو ہے جو کونسل کے اتفاق رائے میں رکاوٹ بنتا ہے۔

ژانگ نے کہا کہ امریکی ویٹو نے غلط پیغام دیا ہے جس سے غزہ میں صورتحال مزید ابتر ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ قرارداد کو جاری سفارتی کوششوں میں مداخلت قرار دینے کا امریکی دعوی ناقابل فہم ہے جبکہ زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے فوری جنگ بندی سے مسلسل اجتناب کرنا ، قتل عام کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دینے کے مترادف ہے۔