سوئی سدرن گیس کمپنی ہو یا کے الیکٹرک دونوں ہی ایسی منطقیں بناتے رہتے ہیں جن سے کمپنی کو فائدہ اور عوام کو نقصان ہی ہوتا ہے اور اس کا ایسا جواز پیش کرتے ہیں کہ جسے جان کر آپ کو غصہ بھی آئے گا اور ہنسی بھی، مگر ان کمپنیوں کے بل بھرنا عوام کی مجبوری ہے اور اس مجبوری کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ یہ غالباً اگست 2021 کی بات ہے جب سوئی سدرن نے اپنے بلوں میں جی ایس ڈی (GSD) کی اصطلاح استعمال کی۔ جی ایس ٹی (GST) یعنی جنرل سیلز ٹیکس تو سنا تھا مگر یہ جی ایس ڈی کیا ہوتا ہے اس کے لیے جب ہم نے سوئی سدرن کے کسٹمر سینٹر سے رابطہ کیا تو جواب ملا یہ گیس سیکورٹی ڈیپازٹ ہے یعنی جب آپ نے گیس کا کنکشن لیا تھا اس وقت جو پیسے سیکورٹی کے نام پر جمع کرائے تھے وہ بہت کم تھے اب آپ کو گزشتہ سال کی بلنگ کا اوسطاً تین ماہ کا ڈیپازٹ کرانا ہے یہ آپ کو کنکشن ختم کرتے وقت واپس مل جائے گا یہ واپسی کی بھی خوب رہی جب کوئی مکان فروخت کیا جاتا ہے تو خریدنے والا کہتا ہے کہ پہلے بجلی اور گیس کے بل کلیئر کرا کر دیں اس طرح کنکشن ختم نہیں ہوتا بلکہ منتقل ہو جاتا ہے اور یہ ڈیپازٹ اپنی جگہ
برقرار رہتا ہے کراچی کی بستیوں میں گیس کے کنکش تقریباً 40 / 35 سال پرانے ہیں اس طرح یہ ہم سے برسوں پرانا حساب لے رہے ہیں چلیے صاحب یہ تو ہماری مجبوری تھی آپ یہ جان کر پھرسے کھل کھلا اٹھیں گے بات برسوں پرانی ہے تو اس وقت ہر گھر میں ایک یا زیادہ سے زیادہ دو خاندان ہوا کرتے تھے مگر اب اس گھر میں چار چار اور چھے خاندان بس رہے ہیں مگر ان کے لیے صرف ایک گیس کا میٹر پریشانی اور گھریلو جھگڑے کا باعث ہوتا ہے کے الیکٹرک نے اہل کراچی کے لیے ایک اچھا کام یہ کیا ہے کہ اس نے ہر پورشن کے لیے علٰیحدہ میٹر نصب کرنے کی سہولت فراہم کی اب ہونا تو یہی چاہیے تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو بھی ہر پورشن کے لیے علٰیحدہ میٹر نصب کرے مگر جب ہم نے ان سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو جواب ملا حکومت کی طرف سے نئے کنکشن پر پابندی ہے ہم نے کہا بھائی ہم نیا کنکشن نہیں
مانگ رہے صرف دوسرے پورشن کے لیے علٰیحدہ میٹر کی بات کر رہے ہیں تو جواب ملا ’’ایک ہی بات ہے‘‘ اب اس جواب پر اپ اپنا سر پیٹیں گے یا سوئی سدرن والوں کو لاٹھی ماریں ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا ان کی ایک ہی رٹ ہے کہ جی نئے کنکشن پر سرکار کی طرف سے پابندی ہے جیسے ہی پابندی ختم ہوگی یا اٹھا لی جائے گی تب ہم نئے کنکشن اور میٹر فراہم کرنا شروع کر دیں گے۔
آپ انتظار کریں۔ ہمیں نئے کنکشن کا تو علم نہیں مگر ہاں ایکسٹرا میٹر بھاری رقم کے عوض (درپردہ) ابھی بھی لگائے جا رہے ہی ہر پورشن کے لیے علٰیحدہ میٹر کی ڈیمانڈ کو پورا نہ کرنے کی وجہ ہمارے ذہن میں یہ ہے کہ اس طرح سے عوام کو فائدہ ہوگا اور سوئی سدرن گیس کی وہ بدمعاشی جو وہ سلیب تبدیل کے ہوتے ہی ڈبل رقم وصول کرتے ہیں ختم ہو جائے گی تو پھر بڑے پیٹ والوں کا پیٹ کیسے بھرا جائے گا لہٰذا ہم سوئی گیس سدرن کمپنی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوام کے مفاد میں ہر پورشن کے لیے علٰیحدہ میٹر کا نصب کرنے کا انتظام کرے اس طرح سے نہ صرف عوام کو گیس کے بھاری بھرکم بلوں سے کچھ ریلیف مل جائے گا اور ان کو خاندانی جھگڑوں سے بھی نجات مل جائے گی۔ جو ایک بل آنے کی صورت میں چار یا چھے افراد میں تقسیم کرنے سے کھڑے ہوتے ہیں۔ آخر ہم آپ کو مطلع کرتے ہیں کہ جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہوں گیس کے نرخ میں پھر سے اضافہ ہو چکا ہوگا۔ آئی ایم ایف کی لعنت کی وجہ سے یہ ان کی مجبوری ہو مگر ہر پورشن کیلیے علٰیحدہ میٹر سے عوام کو تو ریلیف دے سکتے ہیں اگر چاہیں تو…!!