پیپلز پارٹی کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر تحریک عدام اعتماد لانے کا مولانا فضل الرحمان کا دعویٰ مسترد کردیا۔
لاہور میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے تو اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو تحریک واپس لینے کا مشورہ دیا تھا مگر مولانا فضل الرحمان نے جنرل باجوہ کے مشورے کی مخالفت کی اور تحریک عدم اعتماد پر ہی اصرار کیا، مولانا ثابت کردیں کہ کوئی ایک میٹنگ جس میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے کہا ہو کہ عدم اعتماد فائل کردیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ جو میٹنگ تمام سربراہوں کی تھی اس میں جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد نہ لے کر آؤ، مولانا فضل الرحمٰن کے پاس کوئی آدمی ہے تو سامنے لے آئیں، جنرل فیض تو اس وقت کور کمانڈر تھے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے مستعفی ہونے اور الیکشن دوبارہ کرانے کی پیشکش انہیں بہتر لگی تھی مگر مولانا فضل الرحمان نے جنرل باجوہ کی اس تجویز کی سخت مزاحمت کی تھی۔
ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا بیان حقائق کے منافی ہے ، مولانا فضل الرحمٰن نے سیاسی جماعتوں کی توہین کی ہے
یاد رہے کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران انکشاف کیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر لائی گئی تھی اور تحریک عدم اعتماد کے دوران سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید بھی آن بورڈ تھے،