کراچی کے لاکھوں شہریوں نے اتوار کے روز مزار قائد اعظم کے سائے میں باغ جناح کے وسیع پنڈال میں جمع ہوکر صرف ایک اعلان کیا اور وہ یہ کہ ترازو کے حق میں ووٹ دیں گے۔ یہ ایک سیاسی پارٹی کا سیاسی حلیہ تھا اس کے مقابلے کے لیے دوسری پارٹیوں نے بھی جلسے منعقد کیے اور میڈیا کے بعض حصوں نے انہیں زیادہ کوریج دی لیکن ان میں اور جماعت اسلامی میں فرق یہ ہے کہ اس کے جلسوں میں لوگ رضاکارانہ شرکت کرتے ہیں اپنی آزاد مرضی سے آتے ہیں لائے نہیں جاتے۔ جس قدر جوش اس مجمع میں تھا اس سے ظاہر ہورہا تھا کہ کراچی پر مسلط ٹولوں کا صفایا ہونے والا ہے۔ اس جلسے کا نام ہی جلسہ اعلان کراچی تھا اور لوگوں نے ببانگ دہل ترازو کے حق میں اعلان کردیا۔ اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ جو پارٹیاں بجلی فری دینے کے وعدے کررہی ہیں وہی ۱۹۷۰ سے روٹی کپڑا مکان کے نعرے لگارہی ہے اور پچاس سال میں کئی مرتبہ یہ پارٹی اقتدار میں آئی لوگوں سے روٹی کپڑا اور مکان سب چھین لیا۔ اس جلسے میں اہم ترین بات یہی تھی کہ کہ اہل کراچی نے یک آواز ہوکر ترازو کے حق میں فیصلے دے دیا۔ سراج الحق نے تینوں پارٹیوں کے بارے میں جو باری باری اقتدار میں رہیں۔ کہا کہ تینوں نے اپنا پرانا منشور پیش کیا ہے۔ پاکستان کو نواز ضرورت نہیں امن، روزگار، صحت و صفائی کی ضرورت یہ۔ یہ جب بھی اقتدار میں آئے قوم کے بچے بچے کے قرضے میں اضافہ کرگئے۔ آج ہر بچہ تقریباً تین لاکھ کا مقروض ہے۔ یہ سیاسی جماعتیں اپنے اپنے لیڈروں کی قیدی ہیں اور ملک کر بھی اپنے لیڈر کا غلام بنانا چاہتی ہیں۔ کہ جبکہ جماعت اسلامی صرف شہروں کی نہیں گائوں دیہات کی تعلیم یافتہ اور ہنر مندوں کی نوجوانوں اور خواتین کی سب کی نمائندہ ہے اور اب اس ملک پر مسلط گروہوں کے راج کا خاتمہ ہوگا۔ یہ آٹا مافیا، شوگر مافیا، پیٹرول مافیا سب ان ہی پارٹیوں میں چھپ کر پارلیمنٹ میں جا بیٹھے ہیں اور ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ سراج الحق کا یہ سوال بھی بجا ہے کہ پاکستان میں ۵ دریا، ہوائیں، ۲۵ کھرب ڈالر کا کوئلہ اور بے تحاشا قدرتی وسائل ہیں پھر بھی ہم توانائی کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کی طرف کیوں دیکھتے ہیں۔ لہٰذا اب پاکستان کے نوجوانوں، کسانوں اور مزدوروں کی باری سے ان کے نمائندے ایوان اقتدار میں آئیں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے الیکشن کے نازک موڑ پر آر اوز ڈی آر اوز اور دیگر عملے کو تنبیہ کی کہ کسی بھی صورت میں اپنے افسران یا آقائوں کے اشاروں پر نہ چلیں لوگوں کو آزاد مرضی سے ووٹ ڈالنے دیں نتائج تبدیل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ یہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ اب ۸ فروری کو سب اپنے اپنے حلقے کا نتیجہ لے کر گھروں کو لوٹیں۔ جماعت اسلامی کا جلسہ اعلان کراچی طویل عرصے بعد کراچی کی شناخت کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اس شہر کی شناخت ترازو تھا اور ایک بار پھر ترواز عوام کے سامنے آگیا ہے۔ اہل کراچی جماعت اسلامی کی خدمات کو بھولے نہیں ہیں۔ عبدالستار افغانی کے دو ادوار، اور نعمت اللہ خان کا دور یہ سب اہل کراچی کی خدمت کے سنہری دور تھے اور اب حالیہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کی بدترین دھاندلی کے ذریعے جماعت اسلامی کو میئر شپ سے بھی محروم کردیا گیا لیکن اس کے باوجود جماعت اسلامی کے منتخب ٹائون اور یوسی چیئرمین خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کررہے ہیں۔ شہر کی شکل بدل رہے ہیں اور سب سے بڑھ کر اہل کراچی کے ہر مسئلے کے لیے جماعت اسلامی کھڑی نظر آتی ہے۔ جماعت اسلامی نے ثابت کیا ہے کہ کراچی کے لوگ یتیم نہیں ہیں۔ حافظ نعیم کی توانا آواز کی صورت میں کراچی کی بھرپور نمائندگی کی جارہی ہے۔ اگر ۸ فروری کو اہل کراچی نے ترازو کو کامیاب بنادیا تو اس شہر کے اور ملک کے نصیب بدل جائیں گے۔