الیکشن لڑنا بنیادی حق ہے، کہاں لکھا ہے کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا: سپریم کورٹ

365

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی امیدوار کے کاغذات مسترد کیے جانے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن لڑنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، کہاں لکھا ہے کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا؟۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے،کسی کو مفرور ہونے کی بنیاد پر الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا، انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا، اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ بغیر قانون کسی کو بنیادی حق سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کون لڑے گا کون نہیں،فیصلہ الیکشن کمیشن نے نہیں عوام نے کرناہے اور عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، احتساب عوام نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عمر اسلم سکروٹنی کے وقت بھی موجود نہیں تھے،بیلٹ پیپرز کاکام بھی مکمل ہو چکا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،واضح رہے کہ عمر اسلم این اے 87 خوشاب سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔