موجودہ الیکشن بے مقصد بن چکا جو ملک کو انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دیگا: شاہد خاقان

431

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ الیکشن بے مقصد بن چکا ہے جو ملک کو انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دے گا۔

نئی جماعت بنانے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے۔ نیب آفس  راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے انہوں نے کہا نیب اور اینٹی کرپشن کے ادارے صرف الیکشن اور سیاست میں جوڑ توڑ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ الیکشن مقدس عمل ہے اس کو متنازع بنانے سے ملک کو نقصان ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف میرے قائد تھے تا ہم پارٹی میں اختلاف ہے جس پر اس سے علیحدہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایک مقدس عمل ہے اس کو متنازع نہیں بنایا جانا چاہیے، یہ سسٹم چلنے والا نہیں، نہ ہی 2018ء میں چلا، نہ اب چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ جو الیکشن نہیں لڑ رہے ان کے ساتھ اگر یہ ہو رہا ہے، جو الیکشن لڑ رہے ہیں ان کا کیا حال کیا جاتا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نوٹس میرے بجائے میرے ترجمان کو جاری ہوا ہے، یہ صرف الیکشن کے عمل میں ہراساں کیے جانے کا ایک انداز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں بھی مجھے اینٹی کرپشن سے محبت نامے آتے رہے، میں نے جب کہا کہ میں ایم این اے ہوں تو اینٹی کرپشن نے معافی مانگ لی۔

انہوں نے کہا نے کہا کہ مجھے ایک سادے کاغذ پر لکھ کر بھیجا گیا کہ آپ نے سڑک بنانے میں خورد برد کی، مجھ پر الزام ہے کہ 2 سڑکوں کی تعمیر کے ٹھیکے من پسند افراد کو د ئیے ، یہاں پہنچا ہوں تو کہا گیا ہے کہ سڑکیں تو بنی ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ نگراں وزیرِ اعظم کو کہتا ہوں کہ الیکشن کو غیر متنازعہ بنائیں، جو الیکشن ملک میں انتشار پھیلائے شکر ہے کہ اس کا حصہ نہیں ہوں۔

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ 1947ء سے اب تک تمام الیکشن چوری ہوئے، چیف الیکشن کمشنر، اور وزیرِاعظم کی ذمے داری ہے کہ الیکشن کو غیر متنازع بنائیں، الیکشن کرانا حاکمِ وقت اور اربابِ اختیار کی ذمے داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب، اینٹی کرپشن کے ادارے ملک کے کرپٹ ترین ادارے بن چکے، ان کا احتساب کون کرے گا۔ آج یہ ادارے سیاست میں جوڑ توڑ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج لوگ پوچھتے ہیں کہ دنیا ترقی کر رہی ہے اور پاکستان زوال پزیر کیوں ہے۔ 1947ء سے لے کر آج تک ہر الیکشن چوری ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام اس الیکشن کے پراسس سے مایوس ہیں، ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ آئینی تھا۔ انہوں نے کہا میں نے الیکشن چھوڑا ہے، سیاست نہیں چھوڑی، یہ الیکشن ملک کو انتشار دے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کو بامقصد بنانا پولیٹیکل لیڈر شپ کا کام ہوتا ہے، ملک کی پولیٹیکل لیڈر شپ اور جوڈیشل لیڈر شپ ٹیبل پر بیٹھے اور آگے کے راستے کا تعین کرے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تین نڑی جماعتیں نا کام ہو چکی ہیں ان کے پاس صرف وعدے اور نعرے ہی ہیں ملکی مسائل کا کوئی حل ان کے پاس نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہونے کے بعد اپنی سیاسی جماعت بنانے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کریں گے ۔