فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی کے سو دن مکمل ہوگئے ہیں۔ ان سو دنوں میں اسرائیلی دہشت گردی کی وجہ سے غزہ 55فی صد تباہ ہوگیا ہے اور اب تک مجموعی طور پر 23 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 70 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں چار سو سے زائد مساجد شہید اور تین گرجا گھر تباہ ہوگئے ہیں۔ غزہ کی آبادی 2.4ملین ہے اور 85فی صد سے زائد افراد اس جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہوچکے ہیں۔ غزہ اس وقت ایک تباہ کن انسانی بحران کا شکار ہے۔ زیادہ تر لوگ قحط کا شکار ہیں یہاں خوراک، ادویات، ایندھن کی شدید قلت ہے اور شہریوں کی جان بچانے کے لیے بنیادی خوراک اور ادویات نہیں مل رہی ہیں۔ 7اکتوبر سے اب تک غزہ میں خواتین اور معصوم بچوں کا بے دریغ قتل کیا گیا۔ اسرائیل نے امریکا، یورپ، برطانیہ کی سربراہی اور عالم اسلام کے حکمرانوں کی بے حسی اور بزدلی کے باعث غزہ کا سو دن سے محاصرہ کیا ہوا ہے۔ عالم اسلام کے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور او آئی سی نے مجرمانہ غفلت خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور یہ سب اسرائیل کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔
امریکا اور اس کے ہم نوا مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل چاہتے ہیں جبکہ مسئلہ فلسطین دو ریاستی حل نہیں بلکہ فلسطین ہی مکمل ریاست ہے اسرائیل کا ناجائز اور ناپاک وجود کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انبیاء کی سرزمین کی حفاظت کے لیے حماس کے مجاہد ابو عبیدہ کی سربراہی میں میدان عمل میں موجود ہیں۔ مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت اور خاموشی سے اسرائیل کو اپنی غنڈہ گردی کا خوب موقع ملا ہے اور اس نے تین ماہ سے غزہ کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ ان ظالموں نے غزہ میں ایسے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے جس سے معصوم بچوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں یہ چھوٹے اور معصوم بچے کیمیائی ہتھیار کی گیس کو برداشت نہیں کر پارہے ہیں اور دم توڑ رہے ہیں۔ اگر ان کیمیائی ہتھیارکی جانچ پڑتال کی جائے تو انتہائی خوفناک صورتحال سامنے آئے گی۔ غزہ جنگ میں اب تک 70فی صد ہلاکتیں خواتین اور بچوں کی ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود بہادر اور جرأت مند اہل غزہ اسرائیلی جارحیت کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں اور وہ ایک لمحہ کو بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں جبکہ اسرائیل سو دن مکمل ہونے کے باوجود اور دنیا بھر کا لائو لشکر اور ٹنوں کے حساب سے فاسفورس بم ودیگر کیمیائی ہتھیاروں کی برسات کے باوجود وہ اب تک اپنی فتح کا اعلان نہیں کرسکا اور نہتے فلسطینیوں نے حماس کے کمانڈر ابو عبیدہ کی سربراہی میں جرأت مندی کے ساتھ جنگ لڑ کر اسرائیل کو ناکوں کے چنے چبوا دیے ہیں۔
حماس نے اپنی جرأت مندی، بہادری اور عزم واستقامت سے پوری دنیا پر ثابت کردیا ہے کہ جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے سرشار اسلام کے ان مجاہدوں کو کوئی شکست نہیں دے سکتا اسلام کے ان سرفروشوں کے ہاتھوں غزہ جلد اسرائیل کا قبرستان بنے گا اور دنیا کے نقشے سے اس کا نام ونشان تک مٹ جائے گا۔ اسرائیل کی حمایت کرنے والے امریکا، برطانیہ اور بے حس مسلم حکمرانوں کو سوائے ذلت ورسوائی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ غزہ جنگ کا ایک تاریک پہلو عالمی منافقت کی شکل میں رونما ہوا ہے۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں اقوام متحدہ سمیت امریکی یورپی ممالک اور بے حس مسلم حکمراں اسرائیلی جارحیت پر مکمل طور پر خاموش ہیں۔ اس خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل اب تک 500 ڈاکٹرز، نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے علاوہ ایک سو بیس صحافی ہزاروں اساتزہ، سائنسدان، محققین اور علماء کرام شہید کرچکا ہے۔
اقوام متحدہ نے اسرائیل کی بے حسی اور ہٹ دھرمی پر شکست کھا کر اپنے ہاتھ کھڑے کر لیے ہیں جس کے نتیجے میں غزہ کی صورتحال انسانی المیہ تک پہنچ چکی ہے۔ غزہ میں اب تک 29ہزار بم، شیل اور گولے برسائے گئے لیکن انسانی حقوق کے چمپئن خاموش تماشائی بنے رہے۔ غزہ پر غاصب صہیونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے سودن ایسی حالت میں پورے ہوئے ہیں کہ سوائے فلسطینی عوام کی نسل کشی کے صہیونی حکومت اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کرسکی ہے۔ اس جنگ اور جارحیت کے سو دن مکمل ہونے پر پوری دنیا میںدرد دل رکھنے والے مسلم اور غیر مسلم عوام سڑکوں پر نکل آئے اور اسرائیل کے ظلم اور درندگی کے خلاف بھرپور طریقے سے احتجاج کیا گیا۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے اور صدر بائیڈن سے جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ لندن میں بھی سڑکیں فلسطین کے حامیوں سے بھر گئیں۔ فرانس کے شہر لیوں میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی گئی۔ جنوبی کوریا کے شہر سیول میں بھی مظاہرین احتجاج کے دوران اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ اس کے علاوہ ملائیشیا، جنوبی افریقا، برطانیہ، انڈونیشیا کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ، جاپان، اٹلی، یونان میں بھی ہزاروں افراد احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلے اور فلسطین میں ہونے والی خون ریزی اور اسرائیل کے ظلم اور درندگی کے خلاف احتجاج بلند کیا گیا۔
یہاں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ فیصل پر غزہ ملین مارچ برپا کیا گیا بلاشبہ یہ مارچ دنیا کے چند بڑے مارچ میں سے ایک مارچ تھا اور اہل کراچی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ کراچی امت مسلمہ کا دھڑکتا ہوا دل ہے اور کراچی سے اٹھنے والی آواز ناصرف یہ کہ اسلا م آباد بلکہ واشنگٹن اور تل ابیب تک سنی گئی ہے۔ حماس کے مجاہدوں کے ساتھ اس والہانہ یکجہتی کے اظہار نے حماس کو ایک نئی طاقت اور قوت عطا کی ہے۔ ان شاء اللہ غزہ کے شہیدوں کی قربانیاں جلد رنگ لائیں گی اور فلسطین اور مسجد اقصیٰ کو جلد آزادی نصیب ہوگی اور اسرائیل کا نام ونشان مٹ جائے گا۔