کراچی میں بڑھتے جرائم

454

شہریوں اور پولیس کے درمیان رابطہ قائم کرنے والے ادارے سی پی ایل سی نے گزشتہ برس دسمبر 2023 میں ہونے والے جرائم کے اعداد وشمار جاری کیے ہیں، رپورٹ کے مطابق کراچی میں ڈاکو راج جاری ہے۔ صرف ایک ماہ میں 206 گاڑیاں، 4777 موٹر سائیکلیں اور 2095 موبائل فون لوٹ لیے گئے۔ اسی کے ساتھ قتل، اغوا برائے تاوان اور بھتا خوری کے واقعات بھی جاری رہے اور ڈکیتی کے دوران میں 52 شہریوں کو قتل کر دیا گیا۔ یہ اعداد وشمار وہ ہیں جو تھانوں میں رپورٹ کیے گئے ہیں، اس لیے کہ ڈکیتی، لوٹ مار اور چوری کی بہت سی وارداتیں ایسی ہوتی ہیں جو رپورٹ نہیں کی جاتیں، کوئی دن جرائم کی وارداتوں سے پاک نہیں گزرتا، اسٹریٹ کرائم کراچی کا معمول بن گیا ہے۔ حکومتیں کسی بھی جماعت کی ہوں جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ حکومتی مناصب پر فائز رہنے والوں کی بدعنوانی رشوت خوری اور حرام مال کی لت ہے۔ ہمارا سیاسی نظام حکمرانوں کی بدعنوانی پر قابو پانے میں ناکام ہو چکا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی اس بات سے عیاں ہے کہ گزشتہ دنوں یہ انکشاف ہو چکا ہے کہ خود پولیس میں جرائم پیشہ افراد بھرتی ہو گئے ہیں اور ڈکیتی بھتا خوری اور اغوا برائے تاوان میں ملوث ہیں۔ حکومتوں کے قیام کا جواز اس بات پر قائم ہوتا ہے کہ اپنے شہریوں کو امن فراہم کریں اور جرائم پر قابو پائیں لیکن حکومت شہریوں کو امن دینے میں ناکام ہے۔ جرائم معمول بن گئے ہیں، جرائم کے خاتمے کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔