سینٹ قراداد ملک و جمہوریت کے خلاف سازش ہے، سراج الحق

784
not lose our courage

دیر:  امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن التوا کے حق میں سینٹ قراداد ملک و جمہوریت کے خلاف سازش ہے، جمہوریت کی گاڑی پٹڑی سے اتر گئی تو اسے کون ٹریک پر چڑھائے گا؟ ۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ بلوچستان، کے پی میں بدامنی کی وجہ سے الیکشن ملتوی کرنا بدامنی پھیلانے والوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہو گا، ملک میں امن و استحکام شفاف اور بروقت الیکشن سے ہی آئے گا۔ جماعت اسلامی 8 فروری کو پورے ملک میں صاف شفاف انتخابات چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی نے ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدواروں کو ٹکٹس جاری کیے ہیں، قوم ترازو کے نشان پر ووٹ دے کر ملک میں امن، ترقی اور خوشحالی کی بنیاد رکھیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے دیرپائن میں اپنے حلقہ انتخاب این اے 6میں کارنر میٹنگز اور انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ 14سینیٹرز 25 کروڑ عوام کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکتے، سینیٹ اجلاس میں رولز آف بزنس پر عمل نہیں کیا گیا، جمعہ کی نماز کے بعد اجلاس عملی طور پر ختم ہو گیا تھا۔ الیکشن التوا کی قرارداد کو ایجنڈے سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اس طرح کی قراردادوں سے عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے،اداروں کا فرض ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی اور آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شفاف انتخابات کے ذریعے اپنے نمائندے منتخب کرنا عوام کا حق ہے، انھیں کسی صورت بھی اس بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ دہشت گردی، بدامنی اور معیشت کی تباہی کا علاج انتخابات ہیں۔ ملک میں اقتدار جمہور کی بجائے خاندانوں اور افراد کے گرد گھومتا ہے، 21ویں صدی میں دنیا بھر میں جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے جب کہ پاکستان میں بادشاہتوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے، 76برس سے ملک پر مسلط حکمران اشرافیہ نے عوام کو تکلیفوں کے سوا کچھ نہیں دیا، سابقہ حکمران پارٹیاں عوام کی بجائے ذاتی مفادات کے لیے کام کرتی رہی، ملک پر قرضوں کا ہمالیہ لاد دیا گیا، اداروں کو کمزور، معیشت کو تباہ کیا گیا۔ حکمران ٹولے نے وسائل کو عوام کی بجائے اپنی ذات پر خرچ کیا، ان کی فیکٹریوں اور جائدادوں میں اضافہ ہوتا رہا، جب کہ عام شخص کے لیے دو وقت کی روٹی کمانا بھی ناممکن ہو گیا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ آج غربت کی وجہ سے پونے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، لوگوں میں سکت نہیں کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم جاری رکھ سکیں، ہسپتالوں میں غریبوں کے لیے علاج نہیں، 80فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو مرکز نے اس کے حق سے محروم رکھا، صوبے کا نوجوان بے روزگار اور مایوس ہے، مالاکنڈ ڈویژن میں سب سے زیادہ غربت ہے، ضم قبائل کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر خیبرپختونخوا کے مسائل حل کرے گی، ہم پاکستان میں قرآن و سنت کا نظام نافذ کریں گے، نوجوانوں کو روزگار ملے گا، سود کا خاتمہ کر کے معیشت کو اسلامی خطوط پر استوار کریں گے، احتساب اور انصاف کو یقینی بنایا جائے گا، جماعت اسلامی قانون کی بالادستی قائم کرے گی۔

امیر جماعت کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے پاس بہترین موقع ہے کہ 8فروری کو جماعت اسلامی کے امیدواروں پر اعتماد کا اظہار کر کے ملک میں سٹیٹس کو کے خاتمے کی بنیاد رکھے۔