لاہور: بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت پارٹی کی سینئر قیادت اور کئی دیگر امیدواروں کے انتخابات 2024ء کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق الیکشن کمیشن کے آر او نے قومی اسمبلی کے لاہور سے حلقہ این اے 122 سے سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے، جس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے سے متعلق 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کے مطابق امیدوار کے تائید کنندہ کا تعلق اس حلقے سے نہیں ہے۔ دوسری جانب میانوالی 1 کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 89 سے بھی بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 150 اور 151 سے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ان کے بیٹے زین قریشی اور بیٹی مہربانو قریشی کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔
الیکشن کمیشن آر او کے مطابق شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی پر بیان حلفی اوردستخط کی جعل سازی کی گئی ہے اور اس کے علاوہ وہ ریونیو ڈپارٹمنٹ کے 91 ہزار روپے کے نادہندہ بھی ہیں۔ شاہ محمود قریشی کے تائید اورتجویز کنندہ بھی پیش نہیں ہوئے جب کہ ان کی بیٹی مہر بانو قریشی کے تجویز کنندہ کا تعلق اس حلقے سے نہیں اور بیٹے زین قریشی کا تجویزکنندہ بھی آر او کے سامنے پیش نہیں ہو سکا۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما اعظم خان سواتی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ سے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔ ان کے علاوہ ذلفی بخاری کے بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 50 اٹک سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں۔
دریں اثنا پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 90 سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کزن عرفان خان کے انتخابات 2024ء کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی بھی تائید و تصدیق کنندہ کے غیر حاصل ہونے کی وجہ سے مسترد کردیے گئے ہیں۔
اُدھر این اے 56 اور 57 راولپنڈی سے سابق وفاقی وزیر اور سربراہ پاکستان عوامی پارٹی شیخ رشید اور ان کے بھتیجے راشد شفیق کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔ آر او کے مطابق شیخ رشید نے ایف بی آر کے گوشواروں میں مبینہ گھپلہ کیا جب کہ ریسٹ ہاؤس میں قیام کی رقم بھی ادا نہیں کی۔ علاوہ ازیں راولپنڈی کے حلقہ این اے53 سے پی ٹی آئی کے کرنل اجمل صابر کے کاغذات مسترد کردیے گئے۔
گجرات کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 64 اور پی پی 32 سے پرویز الہیٰ، اہلیہ قیصرہ الہیٰ اور بیٹے مونس الہیٰ کے بھی کاغذات نامزدگی کو ریٹرننگ افسر نے مسترد کردیا۔ ریٹرننگ افسر نے اعتراض عائد کیا ہے کہ امیدوار اسکروٹنی کے لیے پیش نہیں ہوئے۔
این اے 55 راولپنڈی کے حلقے سے 31 امیدواروں کے کاغذات منظور جب کہ 11 کے مسترد کردیے گئے۔ جن امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے اُن میں اعجاز الحق، ملک طارق نون، خطیب الرحمن، ایرج شاہنواز راجہ، محمد طیب حسین پراچہ، بابر سلطان جدون، عمر تنویر ، سابق وزیر قانون پنجاب محمد بشارت راجا، ناصر راجا، زیاد خلیق کیانی شامل ہیں۔
اُدھر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 23 پر پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔ مردان سے سابق رکن اسمبلی طفیل انجم کے بھی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 55 سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں۔ اسی طرح صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 172 سے حماد اظہر کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے۔
دیگر سینئر قیادت کی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 130 سے پی ٹی آئی رہنما اور سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔ سابق وزیر محمد عاطف کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 58 اور قومی اسمبلی کی نشست این اے 22 سے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے۔
پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈہ پور کے این اے 44 ، پی کے 112، پی کے 113 سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے جب کہ اُن کے والد، بھائی فیصل امین اور اہلیہ مہناز علی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مراد سعید، اسد قیصر، فضل حکیم، شرافت علی، صبغت اللہ، ڈاکٹر امجد کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیے گئے۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 121 سے مسرت جمشید اور ان کے شوہر جمشید اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔ اسی طرح ڈسکہ کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 73 سے سابق وزیر مملکت دفاع علی اسجد ملہی، سابق صوبائی وزیر باؤ رضوان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے ہیں۔ یہ دونوں تحریک انصاف کے امیدوار تھے، جنہوں نے گرفتاری کے بعد میڈیا پر آکر سیاست سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
ان کے علاوہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 59 سے بھی 4 امیدواروں ناصر چیمہ، یوسف گجر، جمال ناصر چیمہ اور عمران کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہو سکے۔
الیکشن کمیشن کے آر اوز نے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 123 اور 242 سے مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے۔ اسی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ 117 سے گلوکار ابرار الحق کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے۔
الیکشن 2024ء کے لیے مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کے سرگودھا اور لاہور کے صوبائی حلقوں سے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے۔ انہوں نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 159، 160، 165 اور 80 سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔
سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کے قومی و صوبائی دونوں اسمبلیوں سے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔ این اے 149 سے سینئرسیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کے بھی کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے۔ پی پی 172 پی ٹی آئی کے اعظم خان نیازی ،بجاش نیازی کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے۔ علاوہ ازیں رانا مشہود کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلیے گئے۔ تونسہ شریف سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہوگئے۔
لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 194 اور این اے 196 سے چیئرمین پیپلز پارٹی و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور کے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 10 سے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے۔ لاڑکانہ کے حلقہ این اے 194 سے راشد سومرو، حلقہ این اے 196 سے جے یو آئی کے ناصر محمود کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے۔
بلوچستان سے قاسم سوری، سردار اختر مینگل، خالد لانگو، نواب ایاز جوگیزئی، سالار خان، خوشحال خان کاکڑ، ملک عادل بازئی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے۔
کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این سے 248 سے فردوس شمیم نقوی، این اے 241 سے صدر عارف علوی کے بیٹے اواب علوی، مزمل اسلم، خرم شیر زمان، مرزا اختیار بیگ کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے کاغذات این اے 260 اور پی بی 32 چاغی سے منظور کرلیے گئے، صادق سنجرانی بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتار ملزم عمر تنویر بٹ کے حلقہ پی پی 14 سے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔ سابق ایم پی اے عمر تنویر بٹ اس وقت جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتار ہیں۔
کراچی سے فاروق ستار، شہباز شریف، مصطفیٰ کمال ، نبیل گبول، سلیم مانڈوی والا سمیت دیگر کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے۔